’15 مارچ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار،‘ وزیراعظم کی مبارک باد
’15 مارچ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار،‘ وزیراعظم کی مبارک باد
منگل 15 مارچ 2022 19:29
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ہماری آواز سنی گئی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی قرارداد کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’کہ ہمیں یہ نظر آرہا تھا کہ اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوگا اور اسی لیے میں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے پلیٹ فارم سے اس کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔‘
’پیمغمبرِ اسلام کی گستاخی سے زیادہ تکلیف دہ بات اور کوئی نہیں ہو سکتی اور لیکن ان کے ساتھ مسلمانوں کے رشتے کی مغرب کو سمجھ نہیں ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے منگل کو ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ’میں امت مسلمہ کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں کہ اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ہماری آواز سنی گئی ہے، اقوام متحدہ نے او آئی سی کی پاکستان کی جانب سے متعارف کرائی گئی قرارداد منظور کرلی ہے۔‘
’قرارداد میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا گیا ہے۔ آج اقوام متحدہ نے بالآخر دنیا کو درپیش سنگین چیلنج کو تسلیم کرلیا ہے، اگلا چیلنج اس تاریخی قرارداد پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔‘
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی کوششوں پر زور دے چکے ہیں۔
سنہ 2020 میں اسلام آباد میں رحمت اللعالمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’وہ اسلاموفوبیا کے خلاف مہم چلائیں گے اور باقی اسلامی ممالک کے لیڈروں کو بھی خط لکھیں گے۔‘
’مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کو روکنے کے لیے اسلامی ممالک کے سربراہوں کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔‘
اقوام متحدہ نے او آئی سی کی پاکستان کی جانب سے متعارف کرائی گئی قرارداد منظور کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم نے کہا کہ ’مغرب میں تو پیغمبروں پر مزاحیہ فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ مسلمان حکمرانوں کے ساتھ مل کر مغربی دنیا کو سمجھائیں گے کہ مسلمانوں کی پیغمبر اسلام سے کتنی عقیدت ہے اور یقین ہے کہ ہم اپنی بات ان کو سمجھا سکیں گے۔‘
’ہم آزادی اظہارِ رائے کو مانتے ہیں لیکن اس کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، پیغمبرِ اسلام کے خاکے اور کارٹون اظہار رائے نہیں بلکہ سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کے مترادف ہے۔‘