Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسدران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے سے کیا نقصان ہوگا؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایران پاسدران انقلاب کو مضبوط کرے گا (فوٹو اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن ایران کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے آخری مراحل میں ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اس معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ تہران زور دے رہا ہے کہ امریکہ ایرانی پاسدران انقلاب کو اپنی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ہٹائے۔
ایران کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی راب مالے کی قیادت میں قائم کی گئی امریکی مذاکراتی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس سے ایرانی حکومت کی طرف سے ایٹمی قوت نہ بننے کی رعایت اور گارنٹی ملے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایران پاسدران انقلاب کو مضبوط کرے گا اور مشرق وسطیٰ میں اپنی جنگی مہم چلائے گی۔
رپورٹس کے مطابق ایران جو بائیڈن کی ٹیم پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ وہ نہ صرف ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے لگائی گئی تقریباً معاشی پابندیاں ہٹائے، بلکہ پاسدران انقلاب پر لگی پابندیاں بھی ختم کرے۔
ذرائع کے مطابق تہران کی جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی شرط میں شامل ہے کہ امریکہ پاسدران انقلاب کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ہٹائے جو اسے داعش اور القاعدہ کے برابر قرار دیتی ہے۔
جو بائیڈن انتظامیہ نے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی، یہ واضح کیا ہے کہ اسے امید ہے کہ یہ معاہدہ بحال ہو جائے گا، تاہم ایسے اشارے ملتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید امریکہ ایران کے مطالبات مان چکا ہے۔
دوسری جانب ناقدین امریکی صدر کی حکمت عملی میں نقص دیکھ رہے ہیں۔
ہیوڈسن انسٹیٹیوٹ کے مائیکل ڈوران کا کہنا ہے کہ ’بائیڈن انتظامیہ کے زیر غور معاہدہ نہ تو ایران کو ایٹمہ ہتھیار بنانے سے روکے گا اور نہ ہی پاسدران انقلاب کو امریکی اور اتحادیوں کے مفادات کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں سے روکے گا۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ جوہری اور دہشت گردی کے حوالے سے پابندیاں ہٹانے سے پاسدران انقلاب مالی معاونت اور تنظیم کی دہشت گرد کارروائیاں بڑھیں گی۔

ایران کے میزائل جدہ، ابوظبی، بغداد، اربیل اور تل ابیب کے لیے خطرہ بنے رہیں گے (فوٹو اے ایف پی)

فاؤنڈیشن فار ڈیفینس آف ڈیموکریسیز کے سعید غاسیم نجاد نے کہا کہ ’یہ معاہدہ پاسدران انقلاب سے منسلک لوگوں اور کمپنیوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ غیرملکی کمپنیوں ساتھ ڈیل کر سکیں اور پوری دنیا میں رقم کی ترسیل کر سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لگتا ہے کہ واشنگٹن تہران کو منع نہیں کرنا چاہتا کیونکہ بائیڈن تقریباً ہر قیمت پر یہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ پاسدران انقلاب ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اس نے طور طریقے یا مشن نہیں بدلا۔‘
پاسدران انقلاب کی حوثیوں کی شکل میں یمن کے اندر اور لبنان میں حزب اللہ عرب دنیا کے لیے خطرہ ہیں، جبکہ میزائل اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ ہیں۔
یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران کے پالیسی ڈائریکٹر جیسن براڈسکی کا کہنا ہے کہ پاسدران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست میں رکھنے کی کچھ اہم وجوہات تھیں۔

ناقدین امریکی صدر کی حکمت عملی میں نقص دیکھ رہے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ حوثیوں کو دہشت گرد تنظیموں ی فہرست سے ہٹا کر پہلے ہی ایک برا تجربہ کر چکی ہے اور اسے ہر حوثی حملے کی مذمت بھی کرنی پڑتی ہے۔ پاسدران انقلاب کو فہرست سے ہٹانے کے بھیانک نتائج نکلیں گے۔‘
مختصر یہ کہ اگر ان حالات میں ایران کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوئے تو ایران کے میزائل جدہ، ابوظبی، بغداد، اربیل اور تل ابیب کے لیے خطرہ بنے رہیں گے اور پاسدران انقلاب کو موقع ملے گا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں کشمکش جاری رکھ سکے۔

شیئر: