پاکستان میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور کشمیر کیمٹی کے سربراہ شہریار آفریدی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہیں پارلیمنٹ میں سیاسی مخالفین پر خودکش حملہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں شاہ پور کے علاقے میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ’اگر خودکشی حرام نہ ہوتی تو میں اپنے جسم پر بارود باندھ کر پارلیمنٹ میں خودکش حملہ کرتا اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ان منافقین کی بنیاد ہی ختم کردیتا جو پاکستان کا سودا کرکے ملک کو نقصان پہنچارہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
شہریار آفریدی کو وفاقی کابینہ سے ہٹا دیا گیاNode ID: 507891
-
زرداری کی ’غلط مہر‘ اور شہریار آفریدی کو ’غلطی کا احساس‘Node ID: 545851
پشتو زبان میں کی جانے والی تقریر میں شہریار آفریدی نے مزید کہا کہ ’اگر میڈٰیا والے میری یہ باتیں چلاتے ہیں تو چلانے دو انہیں، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘
واضح رہے شہریار آفریدی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب وزیراعظم عمران خان کے خلاف حزب اختلاف کی جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد جمع کرارکھی ہے اور وہ خود اپوزیشن پر حکمراں جماعت کے لوگوں کو خریدنے کا الزام لگارہے ہیں۔
اگر خودکشی حرام نہ ہوتی پارلیمنٹ میں خودکش حملہ کرتا اور پارلیمنٹ میں بیٹھے منافقین کی بنیاد ہی ختم کردیتا، پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی شہریار آفریدی pic.twitter.com/xkvZWbBs9g
— Muhammad Faheem (@MeFaheem) March 25, 2022
اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے شاہد جان نامی صارف نے لکھا ’یہ کوئی پشتو ڈرامے کی ریکارڈنگ نہیں ہورہی بلکہ وفاقی وزیر شہریار آفریدی ملک کی موجودہ صورتحال سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔‘
ٹی وی اینکر امیر عباس نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ’پہلے جان اللہ کو دینی ہے کے پیچھے چھپتے رہے اور اب خود کش حملہ آور بن رہے ہیں۔ کاش کہ تبدیلی کا انقلابی ایجنڈا بھی پورا کرلیا ہوتا۔‘
شہریار آفریدی واحد پی ٹی آئی کے رکن نہیں جو مخالفین پر ’خود کش حملہ‘ کرنے کی بات کررہے ہیں بلکہ اس سے قبل وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان بھی ایک تقریب کے دوران ایسے ہی جملے کہتے ہوئے نظر آئے تھے۔
Pakistan's Federal Minister for Aviation, Ghulam Sarwar Khan expresses a desire to become a suicide bomber and wipe out all the enemies of the nation. pic.twitter.com/o7giIBf3KC
— Hamza Azhar Salam (@HamzaAzhrSalam) March 12, 2022