Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کے خلاف حتمی کارروائی سے روک دیا

الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابی مہم کے دوران جلسے کرنے پر وزیراعظم کو نوٹس جاری کیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کے خلاف حتمی کارروائی سے روک دیا ہے۔
پیر کو وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کی الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس کو چیلنج کرنے کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کے دلائل سننے کے بعد ان کی استدعا پر  الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وزیراعظم کے خلاف کوئی حتمی فیصلہ نہ دے تاہم کہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نظر آئے تو نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نوٹس جاری کرنے کے بعد جرمانہ اور نااہلی نہیں کرے گا۔
عدالت نے کیس کی سماعت چھ اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین سے قانونی نکات پر دلائل طلب کیے ہیں۔
قبل ازیں سماعت کے آغاز پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کے پی لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی جس پر نوٹس جاری کیے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اس نوعیت کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر بحث آیا تھا اور یہ کہ وزیراعظم سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے غیر جانبدار نہیں رہ سکتے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں سب سے اہم عہدیدار کو کیسے الگ کیا جا سکتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے آئین کی ہر گز یہ سکیم نہیں، یہ ہو سکتا ہے کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ آپ کسی ترقیاتی سکیم کا اعلان نہیں کر سکتے، یا الیکشن کمیشن یہ کہہ سکتا ہے کہ کوئی بھی وزیر سرکاری گاڑی استعمال نہ کرے۔‘
اٹارنی جنرل کے مطابق وزیراعظم نے تحریری ہدایات دی تھیں کہ وہ اپنی جیب یا پارٹی فنڈز سے اخراجات کریں گے۔

شیئر: