الیکش کمیشن کا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کو 50 ہزار روپے جرمانہ
الیکشن کمیشن نے عوامی عہدے رکھنے والوں کو جلسوں میں شرکت سے منع کر رکھا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کو الیکشن کمیشن کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوئر دیر میں جلسہ عام میں شرکت پر 50 ہزار روپے جرمانہ کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق لوئر دیر میں جلسہ عام میں شرکت کرنے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے فی کس 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزرا اسد عمر، مراد سعید، صوبائی وزیر انور زیب، وزیراعلی خیبرپختونخو ا کے معاون خصوصی ملک سیف اللہ اور رکن خیبرپختونخوا اسمبلی لیاقت علی کو بھی پچاس، پچاس ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔
خلاف ورزی کے ارتکاب پر وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور دیگر حکومتی شخصیات کو 22 مارچ تک جرمانہ قومی خزانے میں جمع کرا کے رسید فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔
واضح رہے گزشتہ ہفتے 11 مارچ کو الیکشن کمیشن نے لوئر دیر کے علاقے تیمرگرہ میں جلسے میں شرکت اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کردیا تھا۔
وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمر اور مراد سعید کے علاوہ وزیر اعلیٰ محمود خان اور صوبائی وزرا کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
نوٹس میں وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزرا سے کہا گیا تھا کہ وہ خود یا بذریعہ وکیل پیش ہوکر اپنا موقف بیان کریں۔
الیکشن کمیشن نے عوامی عہدے رکھنے والوں کو جلسوں میں شرکت سے منع کر رکھا ہے۔
الیکشن کمیشن کے نوٹس کو وزیراعظم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
جمعے کو وزیراعظم کی درخواست کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ ’درخواست گزار کا کنڈکٹ دیکھتے ہوئے کمیشن کی کارروائی پر حکمِ امتناع جاری نہیں کیا جا سکتا۔‘
جمعے کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے وزیراعظم عمران خان کو دیر میں عوامی جلسے پر بھیجے گئے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی تو اُن کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا کوڈ آف کنڈکٹ قانون سے بالا نہیں ہو سکتا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ آئین الیکشن کمیشن کو قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا، اسی طرح ضابطہ اخلاق قانون کی شقوں پر حاوی نہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جہاں آئین کی شق 218 آ گئی تو اس پر قانون کیسے حاوی ہو سکتا ہے؟