پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت ان دنوں بحران کا شکار ہے۔ وفاق میں وزیراعظم عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اب اپوزیشن نے پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹانے کے لیے تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔
وزیراعلیٰ پر عدم اعتماد کی یہ تحریک وزیراعظم عمران خان کے اسلام آباد میں جلسے کے ایک روز بعد جمع کرائی گئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں ایک بڑا سرپرائز دوں گا۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا عثمان بزدار وزیر اعلیٰ ہاؤس سے اپنا سامان منتقل کر رہے ہیں؟Node ID: 654886
متحدہ اپوزیشن کی طرف سے جمع کی جانے والی اس تحریک پر مسلم لیگ ن کے 122 اراکین اور پیپلزپارٹی کے سات اراکین کے دستخط ہیں۔
تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو 195 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے جن میں ق لیگ کے 10 ارکان شامل ہیں۔
جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ ’عثمان بزدار صوبے کو چلانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ کوئی بھی چیز کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے دو درجن سے زائد ارکان ان کو وزیراعلیٰ تسلیم ہی نہیں کرتے اب ان کے وزیراعلیٰ رہنے کا قانونی اور اخلاقی جواز ختم ہو چکا ہے۔‘
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیرخان ترین گزشتہ ایک سال سے پارٹی کے اندر ہی ہم خیال گروپ بنا چکے ہیں۔ ان کا پارٹی سے مطالبہ ہے کہ عثمان بزدار ہٹایا جائے۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد حکومت کے اتحادیوں کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ق لیگ کو وفاق اور پنجاب میں اپنے ساتھ رکھنے کے وزیراعظم عمران خان کو پنجاب میں عثمان بزدار کو ہٹانے کی آپشن دی گئی جو انہوں نے رد کر دی کیونکہ چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں۔
