روس کا ’دشمن‘ اقوام کو غذائی اجناس کی برآمد کی ’نگرانی‘ کا فیصلہ
ترقی پذیر اور درآمدی اشیا پر انحصار کرنے والے ملک روس کے یوکرین پر حملے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ماسکو ’دشمن‘ اقوام کو غذائی اجناس کی برآمد کرتے وقت کڑی ’نگرانی‘ کرے گا۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو زراعت کے حوالے سے ایک اجلاس کے دوران صدر پوتن نے کہا کہ ’دنیا میں غذائی قلت کی صورتحال کے تناظر میں رواں برس ایسے ملکوں کو ان کی برآمد کرتے وقت محتاط رہتے ہوئے نگرانی کی جائے گی جو واضح طور پر ہمارے مخالف ہیں۔‘
امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد روس پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
روس کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے میں خودکفیل ہے اور حکام درآمدات کے متبادل تلاش کرنے کا عمل تیز کریں۔
روس کی زراعت، انڈسٹری اور سائنس میں ترقی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں درآمدات کے متبادل کے لیے واضح اہداف مقرر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقل قریب میں ان کے حصول کا ممکن بنایا جا سکے۔‘
صدر پوتن نے عام روسی شہریوں پر بیرونی اثرات کو کم سے کم رکھنے کو اہم قرار دیا اور کہا کہ اُن کو مچھلی سمیت تمام غذائی اشیا کے اعلیٰ معیار کی مناسب قیمت پر فراہمی یقینی بنائی جائے۔
روس کے صدر نے کہا کہ ’رواں برس یہ ان کا یہ سب سے اہم کام ہے۔‘
ترقی پذیر اور درآمدی اشیا پر انحصار کرنے والے ملک روس کے یوکرین پر حملے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین دنیا کی ضرورت کی ایک تہائی گندم عالمی منڈی میں فروخت کرتے ہیں۔
غذائی اشیا کی عالمی سپلائی میں کورونا وبا کی وجہ سے آنے والے تعطل نے مزید بدتر شکل اس وقت اختیار کی جب 24 فروری کو روس نے اپنی افواج پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کے لیے بھیجیں۔