Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ڈپٹی سپیکر کے خلاف آئین سے بغاوت کی کارروائی ہوسکتی ہے؟

سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا ہے (فوٹو: (اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی 3 اپریل کو دی گئی رولنگ کو غیر آئینی قرار دے کر قومی اسمبلی بحال کر دی ہے۔
جمعرات کو سنائے گئے عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’عدم اعتماد کی تحریک پر سپیکر کی رولنگ میں بتائی گئی وجوہات آئین اور قانون سے متضاد ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اس لیے ان کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔‘
سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 3 اپریل کے بعد وزیراعظم اور صدر پاکستان کے تمام فیصلے بھی ختم کر دیے ہیں۔
اس فیصلے کے بعد ڈپٹی سپیکر کے خلاف قانونی طور پر کیا کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے، اس حوالے سے اردو نیوز نے چند قانونی ماہرین سے بات کی ہے۔ 
سپریم کورٹ کے سینیئر قانون دان اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان کے مطابق ’سپریم کورٹ نے اس وقت ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا ہے، جب اس کا تفصیلی فیصلہ آئے گا تو دیکھنا ہوگا کہ ان کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے یا نہیں۔‘
ان کے بقول ’تفصیلی فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کے اقدام کو اگر آئین کی خلاف ورزی کی حد تک رکھا ہے اور بغاوت نہیں قرار دیا تو اس صورت میں آرٹیکل 6 کا اطلاق نہیں ہوگا۔‘
حامد خان کے مطابق ’آئین کی خلاف ورزی کرنے پر آرٹیکل 6 کا اطلاق نہیں ہوسکتا، کئی لوگوں سے غلطی ہو جاتی ہے غیر قانونی کام ہوجاتے ہیں، آرٹیکل 6 اس صورت میں لگتا ہے جب آئین کو معطل، منسوخ یا بغاوت کے مرتکب ہوئے ہوں۔‘

سینیئر قانون دان حامد خان کے مطابق ’آرٹیکل 6 اس صورت میں لگتا ہے جب آئین کو معطل، منسوخ یا بغاوت کے مرتکب ہوئے ہوں۔‘ (فوٹو:اردو نیوز)

سینیئر قانون دان شاہ خاور نے اردو نیوز کو بتایا کہ سپیکر یا دیگر افراد کے خلاف قانونی کارروائی کیا ہوسکتی ہے یہ معاملہ بحث طلب ہے۔
’کئی لوگوں کا خیال ہے کہ اس پر آرٹیکل 6 لگتا ہے کیونکہ آئین توڑنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ لیکن آرٹیکل 6 لگانے کا ایک طریقہ کار ہے وہ ہر کوئی کر نہیں سکتا، ریاست پاکستان یہ مقدمہ چلا سکتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ سر دست ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جاسکتی ہے اور یہ آپشن ہر وقت اپوزیشن کے پاس موجود ہے۔
شاہ خاور کے مطابق ’جس نے آئین شکنی کی ہے یا آئین توڑا یا اسے معطل کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ وفاقی حکومت فیصلہ کرتی ہے۔ قانونی طور پر اس معاملے پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے یا نہیں، آئین سے انحراف کرنا یا اس کی خلاف ورزی کرنے پر آرٹیکل 6  کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے یا نہیں یہ تھوڑا سا بحث طلب معاملہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے یہ ثابت کر دیا کہ کوئی آئین سے انحراف کرے گا تو اس کو استثنٰی کے باوجود اس کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔

شیئر: