Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کا اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو منصوبے میں التوا کی انکوائری کا حکم

وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ قوم کا پیسہ ہے، عوامی مفاد کے منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے۔‘
جمعرات کی صبح سات بجے وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال، مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چار سال سے التوا کے شکار منصوبے کا جائزہ لیا۔ سی ڈی اے کے چیئرمین عامر احمد علی کی جانب سے وزیراعظم کو منصوبے سے متعلق  بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر اسلام آباد میٹرو کے لیے 15 بسیں مہیا کی جا رہی ہیں۔
وزیراعظم نے چار سال سے منصوبہ التوا کا شکار ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ التوا کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ’جہاں تک میٹرو مکمل ہے وہاں سے ایئرپورٹ تک شٹل سروس چلا کے اس کو فعال کر سکتے ہیں کیا مشکل ہے؟‘
انہوں نے منصوبے کے التوا کی وجوہات کا پتا لگانے کے لیے حکم دیا کہ ’میٹرو منصوبے کے التوا کی تحقیقات ہونی چاہییں اور ایک کمیٹی بنائی جائے۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ قوم کا پیسہ ہے، عوام کا خیال کریں۔‘

شہباز شریف نے حکم دیا کہ ’میٹرو منصوبے کے التوا کی تحقیقات ہونی چاہییں اور ایک کمیٹی بنائی جائے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

16 اپریل کو پشاور روڈ سے ایئرپورٹ تک میٹرو بس چلانے کا حکم

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے سی ڈی اے کو سنیچر 16 اپریل کو میٹرو بس سروس پشاور روڈ سے ایئرپورٹ تک چلانے کا حکم دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے بہارہ کہو اور روات سے پشاور موڑ تک میٹرو سروس چلانے اور موٹر وے کنیکشن کی فیزیبیلٹی فوری بنانے کا حکم دیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’منصوبہ وزیراعظم نواز شریف کے دور میں 2017 میں شروع ہوا جو 2018 میں مکمل ہونا تھا۔ پانچ سال کی تاخیر سے منصوبہ شروع نہ ہوا۔ اسی نالائقی نااہلی کی وجہ سے بیرونی ملک سازش کے جھوٹ کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔‘
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نئے بین الااقوامی ایئرپورٹ کو آپریشنل ہوئے چار سال گزر چکے ہیں لیکن یہاں پر مسافروں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا آغاز نہیں کیا جا سکا۔
اگرچہ زیادہ تر مسافر ایئرپورٹ آنے جانے کے لیے ذاتی ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں، لیکن بہت سے مسافر اور ایئرپورٹ کا عملہ ایسا ہے جو زیادہ آمدن نہ ہونے کی وجہ سے ذاتی ٹرانسپورٹ یا مہنگی پرائیویٹ ٹیکسی کے اخراجات ادا نہیں کر سکتا اور انہیں یہاں آمدورفت کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایئرپورٹ کے افتتاح کے وقت یہاں سے میٹرو بس سروس کے اجرا کی منظوری بھی دی گئی تھی اور ن لیگ کے دور حکومت میں اس پر کافی کام ہوا تھا۔ 
 وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے میٹرو پراجیکٹ کا چارج نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے لیا اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اس کی تکمیل کی ذمہ داری سی ڈی اے کو منتقل کی تھی۔

شیئر: