Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حمزہ شہباز کا انتخاب: ’باپ وزیراعظم، بیٹا وزیراعلٰی، بھئی بہت اعلیٰ‘

مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز 197 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے (فائل فوٹو: فیس بک)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سنیچر کے روز صوبائی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز کو نیا وزیراعلیٰ منتخب کرلیا گیا۔
ہنگامہ آرائی اور ہاتھا پائی سے بھرپور اجلاس میں مغرب سے کچھ دیر پہلے پاکستان مسلم لیگ ق اور پاکستان تحریک انصاف نے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا تھا۔
ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ووٹنگ کرائی گئی تو حمزہ شہباز 197 ووٹ لے کر صوبے کے نئے وزیر اعلٰی منتخب ہوئے، جبکہ بائیکاٹ کے سبب ان کے مقابل امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔
حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے اور اجلاس میں ہونے والی ہنگامہ آرائی دن بھر پاکستانی سوشل میڈیا پر زیر بحث رہی۔
صحافی آصف شہزاد نے حمزہ کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر طنزاً لکھا کہ ’باپ وزیراعظم، بیٹا وزیراعلٰی، بہت اعلیٰ بھئی بہت اعلیٰ۔‘
واضح رہے حمزہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے بیٹے اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے بھتیجے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما تیمور خان جھگڑا نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف وزیراعظم، حمزہ شہباز وزیراعلیٰ، صدر زرداری اور بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ ہوں گے۔ انہوں نے اسے ’پرانا پاکستان‘ قرار دیا۔
انہوں نے طنزاً لکھا کہ ’جمہوریت واقعی بہترین انتقام ہے اور ووٹ کو عزت مل گئی۔‘
پاکستانی اینکرپرسن نے پنجاب اسمبلی میں ہونے والے لڑائی جھگڑے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’آج جمہوریت کے لیے ایک افسوسناک دن ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’آج پنجاب اسمبلی میں جو ہوا اسے پاکستان کی تاریخ کے افسوسناک دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔‘
جہاں اسمبلی میں ہونے والے جھگڑے اور خاندانی سیاست پر تنقید ہوئی وہیں کچھ صارفین کو حمزہ شہباز کی تقریر پسند بھی آئی۔
مینا گبینا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’حمزہ شریف نے موٹر وے ریپ کیس کا اور کیسے نشانہ بننے والوں پر الزام لگتے ہیں جیسا معاملہ اٹھایا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ پنجاب کا ایک آدمی اس معاملے میں دلچسپی لے رہا ہے۔‘
اجلاس کے دوران وزارت اعلیٰ کے امیدوار پرویز الٰہی کو لگنے والی چوٹ کا بھی چرچہ سوشل میڈیا پر رہا۔
پی ٹی آئی کے سابق وزیر علی محمد خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جو پنجاب اسمبلی میں ہوا یا اب ہورہا ہے یہ جمہوریت نہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی صاحب کے زخمی ہونے پر انتہائی افسوس ہے۔‘
سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اسمبلی میں ہونے والے جھگڑے کی ویڈیو لگاکر یہ بھی دعویٰ کرتے رہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے غیر متعلقہ افراد کو ایوان میں بلاکر جھگڑے کی شروعات کیں۔
بات پنجاب کی ہو اور سابق وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار کا نام نہ آئی یہ کیسے ممکن ہے۔
فہمیدہ یوسف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جس کا بازو ٹوٹا اس کی پوسٹیں سب لگارہے ہیں اور جس کا دل ٹوٹا اس کی کسی کو پروا ہی نہیں۔‘
واضح رہے کہ خود پر ہونے والے تشدد کا الزام چوہدری پرویز الٰہی نے نو منتخب وزیراعلٰی حمزہ شہباز پر لگایا ہے۔

شیئر: