Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاغی میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم، آٹھ افراد زخمی

بلوچستان نیشنل پارٹی نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا (فوٹو: اردو نیوز)
بلوچستان میں حکام کے مطابق ضلع چاغی میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے نتیجے میں آٹھ مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں۔
پیر کو وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعے کے ڈپٹی کمشنر اور دو اسسٹنٹ کمشنرز کو فوری تبدیل کرنے کا حکم دے دیا۔
حکام کے مطابق ضلعی ہیڈ کوارٹر دالبندین سے تقریباً 80 کلومیٹر دور چاغی میں 150 کے لگ بھگ مظاہرین پاک افغان سرحد کے قریب نوکنڈی میں جمعرات کو پیش آنے والے اس واقعے کے خلاف احتجاج کررہے تھے جس میں افغانستان کھاد سمگل کرنے والی ایک گاڑی کے ڈرائیور کو نہ رکنے پر فائرنگ کی تھی جس سے اس کی ہلاکت ہوگئی۔ 
ڈپٹی کمشنر چاغی منصور بلوچ کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے چاغی میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ کے باہر احتجاج کیا اور سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کے علاوہ ان سے اسلحہ چھیننے کی کوشش بھی کی جس کے دفاع میں فورسز نے کارروائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تصادم کے نتیجے میں آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔
چاغی کے رورل ہیلتھ سینٹر کے ڈاکٹر عبدالباسط کے مطابق ’ہسپتال میں آٹھ زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے چھ کو جسم کے مختلف حصوں میں گولیاں لگی تھیں۔ دو زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد فارغ کردیا گیا، جبکہ باقی چھ زخمیوں کو ضلعی ہیڈ کوارٹر دالبندین کے پرنس فہد ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جنہیں جبڑے اور کندھے پر گولیاں لگی ہیں۔ انہیں مزید علاج کے لیے کوئٹہ لے جایا گیا۔‘
چاغی میں مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان ایک ہفتے کے دوران تصادم کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے جمعے کو ایک ڈرائیور کی ہلاکت کے خلاف لاش کے ہمراہ احتجاج کرنے والے 9 مظاہرین فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پاک افغان سرحد کو مقامی تجارت کے لیے دوبارہ کھولا جائے اور ضبط کی گئیں گاڑیاں واپس کی جائیں۔ ڈپٹی کمشنر تفتان ظہور احمد نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ فورسز نے مظاہرین کے مطالبات مان لیے تھے۔
نوکنڈی واقعے کے خلاف پیر کو کوئٹہ، تربت، گوادر اور کراچی میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
چاغی کے تازہ واقعے کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتوں نے کل چاغی اور دالبندین میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور منگل کو بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
شہباز شریف حکومت کی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے مظاہرین پر فائرنگ کے خلاف قومی اسمبلی سے احتجاجاً واک آؤٹ بھی کیا۔

وزیراعلیٰ نے اپیل کی کہ چاغی کے عوام پرسکون رہیں (فوٹو: اردو نیوز)

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں لکھا کہ ’آج چاغی میں پرامن احتجاج کرنے پر ایف سی نے چھ افراد کو شدید زخمی کردیا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔‘
سردار مینگل کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسے واقعات ہوں تو ہم اس حکومت کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟ کیا یہ اقدامات سازی ہے؟ کیا تشدد سے بلوچستان کا مسئلہ حل ہوجائےگا؟‘
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے چاغی میں ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کا نوٹس لیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کمشنر رخشان ڈویژن سے صورتحال پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق عبدالقدوس بزنجو نے چیف سیکریٹری کو ڈپٹی کمشنر چاغی اور دالبندین اور تفتان کے اسسٹنٹ کمشنر کا فوری تبادلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے اپیل کی کہ چاغی کے عوام پرسکون رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ڈرائیور کی موت کے واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گی اور لواحقین سے کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔
وفاقی وزارت داخلہ کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ وزارت نے محکمہ داخلہ بلوچستان سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے، جبکہ بلوچستان حکومت نے وفاقی وزارت داخلہ سے چاغی میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے کی درخواست بھی کردی ہے۔

شیئر: