پاکستان میں اتحادی جماعتوں پر مشتمل نئی وفاقی کابینہ میں کچھ چہرے ایسے بھی ہیں جو سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں بھی رہ چکے ہیں۔
ان چہروں میں سابق وزیراعظم کے معتمد خاص سمجھے جانے والے عون چوہدری بھی شامل ہیں۔ عون چوہدری کو وزیراعظم شہباز شریف نے اپنا مشیر برائے امور نوجوانان مقرر کیا ہے۔
عون چوہدری کا سیاسی سفر خاصا دلچسپ اور کئی طرح کی ڈرامائی صورت حال سے بھرپور رہا ہے۔ ایک وقت تھا جب 2013 کے عام انتخابات کے بعد وزیراعظم عمران خان اپنی سیاسی جدوجہد کے فیصلہ کن موڑ میں داخل ہوئے تو اس سے پہلے اور بعد میں عون چوہدری وہ شخصیت تھے جو ان کے انتہائی قریب تھے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کی 34 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیاNode ID: 662501
-
نئی کابینہ اتحادی حکومت کا نظام مؤثر طریقے سے چلا پائے گی؟Node ID: 662536
-
پاکستان کی وفاقی کابینہ میں شامل نئے چہرے کون ہیں؟Node ID: 662541
عمران خان کے نجی معاملات تھے یا سیاسی عون چوہدری کے ذکر بغیر ادھورے تھے۔ اس بات کا عملی ثبوت سابق وزیراعظم کی گزشتہ دونوں شادیوں کے واقعات ہیں۔ جب عمران خان کی خاتون صحافی ریحام خان سے شادی کی خبریں باہر آئیں تو پہلے تردید اور پھر تصدیق کے لیے عون چوہدری ہی میدان میں پائے گئے۔
اسی طرح سابق وزیراعظم عمران خان کی جب جنوری 2018 میں بشریٰ بی بی کے ساتھ تیسری شادی کی تصاویر منظر عام پر آئیں تو ان میں بھی عون چوہدری موجود پائے گئے۔
اسی اعتبار سے عون چوہدری کو سابق وزیراعظم عمران خان کا دست راست سمجھا جاتا تھا۔ 2018 میں جب عمران خان وزیراعظم بنے تو صورت حال یکسر بدل گئی۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36486/2022/43004272_1913119495651516_8564818636865273856_n.jpg)
ایک طرف عمران خان نے بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا تو دوسری طرف پاکستان کے کئی نیوز چینلز نے یہ خبر بھی نشر کی کہ عمران خان کے معتمد خاص عون چوہدری پر بنی گالہ کے دروازے بند کر دیے گے ہیں۔ البتہ یہ خبریں بھی نشر ہوئیں کہ عمران عون چوہدری کو پنجاب میں کوئی اہم عہدہ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد عون چوہدری کے ساتھ وہ قربت تو نہیں رہی تاہم انہیں پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد 18 ستمبر کو مشیر وزیراعلیٰ پنجاب کا منصب دے دیا گیا۔
صرف ایک سال بعد 13 ستمبر 2019 کو انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اس دوران ان کی وزیر اعظم عمران خان سے ایک ملاقات ہو پائی جس کی تصاویر انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی جاری کیں۔
دسمبر 2020 میں عون چوہدری کو عثمان بزدار کا سیاسی معاملات پر رابطہ کار مقرر کیا گیا۔ جب 2021 میں تحریک انصاف کے راہنما جہانگیر ترین کے خلاف ان کی اپنی حکومت نے مقدمات درج کیے تو عون چوہدری نے کھل کر جہانگیر ترین کی سپورٹ کی اور کوارڈینیٹر کے عہدے سے استعفے میں پارٹی سے ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس کے بعد سے عون چوہدری جہانگیر ترین کے معتمد خاص سمجھے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں عمران خان اور عثمان بزدار کے خلاف تحاریک عدم اعتماد رکوانے کے لیے تحریک انصاف کے راہنماؤں نے جہانگیر ترین سے عون چوہدری کے ذریعے ہی رابطہ کیا۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36486/2022/261993037_448680479947208_5323217717426727622_n.jpg)