Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بہار کو انجوائے کرنے کیلئے ترکاری مشاعرہ

سبزیوں نے جب پھلوں کو سامعین کے طور پر بلانے کی تجویز دی تو غصے سے لال پیلے ہوگئے

*لیلیٰ خٹک۔ فیصل آباد*

بہار کی آمد ہے ہر طرف پھولوں پھلوں اور سبزیوں کی مہک ہے۔ایسے میں سبزیوں نے سوچا کہ بہار کو انجوائے کرنے کے لیے ایک ترکاری مشاعرے کا انتظام کیا جائے۔ مشاعرے کا انتظام تو ہو سکتا تھا لیکن سب سے بڑا مسئلہ کن سبزیوں کو شعراء کے طور پر دعوت دی جائے اور کن کو سامعین کے طور پر بلایا جائے۔ جب کچھ سبزیوں سے سامعین کے طور پر شرکت کرنے کی دعوت دی گئی تو انہوں نے سڑا بْسا جواب دیا اور صاف کہہ دیا کہ ہمارا درجہ شاعر سے کم نہیں ہے ، ایک سبزی نے تو تجویز دے دی کہ سبزیوں کو شعرااور پھلوں کو سامعین کے طور پر بلایا جائے۔ ارے یہ مسئلہ تو کراچی کے عالمی مشاعرے کی طرح الجھ گیا ہے۔ سبزیوں نے جب پھلوں سے سامعین کے طور پر مشاعرے میں شرکت کی دعوت دی تو پھل پہلے ہی سبزیوں کے نام کا ادھار کھائے بیٹھے تھے۔ اِس کے باوجود سبزیوں نے پھلوں سے درخواست کی کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

پھلوں نے اِس گھمبیر مسئلے کا قابل قبول حل نکالنے کے لئے پائیں باغ میں اجلاس طلب کیا۔ پھل غصے سے لال پیلے ہو رہے تھے کہ سبزیاں اپنی اوقات سے باہر نکل آئی ہیں۔ منڈیوں میں پیروں تلے روندی جاتی ہیں اور پھلوں کو سامعین کے طور پر مدعو کرنے پر بضد ہیں۔ سیب نے کہا کہ اِس طرح غصے کرنے سے مسئلے کا حل نہیں نکلے گا کوئی ایسی تجویز دی جائے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔یہ بات سن کر مالٹا چلا اْٹھا کہ اب پانی سر سے اونچا ہو گیا ہے۔ ، ہمیں سبزیوں کے مشاعرے میں سامعین کے طور پر شرکت سے بہتر ہے کہ اپنا باغی مشاعرہ منعقد کیا جائے۔ کیلے نے کہا کہ مجھے باغی مشاعرے سے بغاوت کی بْو آ رہی ہے۔ آلو بخارے نے کہا کہ مجھے تو پہلے ہی مشاعرے کے نام پر بخار ہو رہا ہے، مجھے تو اختلافی امور سے دور ہی رکھا جائے۔آم خاموشی سے سب کی باتیں سْن رہا تھا۔ آخر اْس نے اپنی خاموشی توڑی اور سب پھلوں سے کہا کہ سیب کی تجویز میں دم ہے اِس پر غور کیا جائے۔

امرود نے چِڑ کر کہا کہ سیب ایسے دور کی کوڑی ملاتا ہے ، سیب سے کہا جائے کہ اگر اْس کے پاس کوئی ٹھوس تجویز ہے تو ٹوکری میں رکھی جائے ورنہ اپنے چھلکے میں رہے۔ سیب نے تحمل سے سب کی بات سنی اور کہا کہ آپ لوگ تو انسانوں کی طرح لڑنے لگے ہو ، ابھی ہمارے اتنے بھی بْرے دن نہیں آئے کہ ایک مسئلے کا حل نہ نکالا جاسکے۔ یہ بات سن کر تْرش پھل بھی مٹھاس کی طرف مائل ہو گئے۔ اْدھر سبزیاں بے چین کہ اب پھلوں کی طرف سے کیا جواب آتا ہے۔ آخر کار یہ طے کیا گیا کہ سیب اپنی تجویز پیش کرے ، اگر قابل قبول ہوئی تو اْس کو مان لیا جائے گا ورنہ ٹوٹے ہوئے کریٹ میں ڈال دی جائے گی۔ سیب نے کہا کہ میرے پاس ایک ایسی تجویز ہے کہ سبزیاں زمین میں جڑ دبا کر رہ جائیں گی۔ سارے پھلوں نے اپنے کان کھڑے کر دئیے کہ سیب کے پاس ایسی کون سی تجویز ہے جس سے پھلوں کی ساری پنچایت کے سر بلند ہو جائیں گے۔ سیب گویا ہوا کہ میرے پیارے پھل بھائیو، ہم سبزیوں کے سامنے مشاعرے میں شرکت کے لئے ایک شرط رکھیں گے ، وہ شرط ایسی ہے کہ آپ بغلیں بجانے لگو گے اور سبزیوں کا سارا ترکاری پن نکل جائے گا۔

آڑو جو ابھی تک تمام باتیں غور سے سْن رہا تھا آخر پھٹ پڑا اور سیب سے کہنے لگا اپنی تجویز پیش کرو ، اپنی بات کو اسمبلی میں ربڑ کی طرح مت کھینچو۔ ایسے مرحلے پر آم درمیان میں کود پڑا اور آڑو کو سمجھانے لگا کہ سیب کو اپنی بات کہنے کا استحقاق دیا جائے۔ سیب نے بھی اپنا غصہ تھوک دیا اور کہنے لگا کہ ہم صرف ایک شرط پر سبزیوں کے مشاعرے میں سامعین کے طور پر شرکت کریں گے کہ مشاعرے کی صدارت آم کو دی جائے آخر کار وہ ہمارا بادشاہ ہے۔ تجویز سن کر تمام پھل خوشی سے ناچنے لگے کہ سیب نے کیا تجویز نکالی ہے۔

اب اگر سزیاں اِس تجویز کو ماننے سے انکار کردیں تو مشاعرے کا انعقاد خطرے میں پڑ جائے گا اور اگر مان لیں تو مشاعرے پر سبزیوں کی دسترس ختم ہو جائیگی۔ پھلوں میں صرف آلو بخارے نے تھوڑا ناک چڑھایا باقی سب پھلوں نے رضامندی کا اظہار کر دیا۔ آم نے کہا کہ اِس مسئلے کو تین رکنی وفد کی صورت میں سبزیوں کے سامنے رکھا جائے گا۔ اب ہر پھل کی خواہش تھی کہ وفد میں اْسے شامل کیا جائے۔ آم نے مسئلے کا حل یہ نکالا کہ سیب اِس وفد کا سربراہ ہو گا اور وہ اپنے لیے دو ارکان کا انتخاب کرے گا۔ سیب نے کیلے اور مالٹے کو اپنے ساتھ لے جانے کا ارادہ ظاہر کیا۔ آڑو آلو اوربخارہ ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے۔ اگلے روز جب سبزیوں کے سامنے آم کو صدرِمشاعرہ بنانے کی تجویز سامنے رکھی گئی تو بعض سبزیاں سن کر غصے میں آ گئیں۔ ایسے میں بینگن نے سبزیوں کو سمجھایا کہ ہمیں اِس تجویز کو مان لینا چاہیے ورنہ مشاعرے کا انعقاد ہی خطرے میں پڑ جائے گا۔ کریلا بول اْٹھا کہ مشاعرہ سبزیوں کااور صدارت پھلوں کی دے جائے۔ یہ تو ہمیں نیچا دکھانے کی کوشش ہے۔

آلو نے کہا یہ وقت جوش دکھانے کا نہیں ہے ہوش سے کام لو۔ پھل اونچے اونچے درختوں پر لگتے ہیں اور ہم زمیں کے اندر پروان چڑھتی ہیں اور چھوٹے چھوٹے پودوں کی گود میں پرورش پاتے ہیں ، اِس لیے اپنے مشاعرے میں آم کو منصبِ صدارت پر بٹھانے سے کون سی قیامت آ جائے گی۔ بھنڈی بھی آلو کی ہمنوا نکلی۔ اْس نے بھی اپنا وزن آلو کے پلڑے میں ڈال دیا۔ ویسے بھی آلو ایک ایسی سبزی ہے جو سب کے ساتھ گھل مل کر رہنے کی شہرت رکھتی ہے۔ کدو،ٹنڈے ، مولی ، گاجر اور شلجم سے بھی رائے لی گئی۔ اب کریلا اپنے رائے پر اکیلا رہ گیا تھا۔ اِس لیے کثرت رائے سے تجویز پر آمادگی ظاہر کی گئی۔ کریلے نے کہا کہ ہمیں بھی کچھ شرائط پیش کرنا چاہیے۔ بینگن نے کریلے سے کہا کہ آپ کے پاس کیا تجویز ہے۔ کریلے نے کہا سب سے پہلی شرط کہ آم کے علاوہ کوئی بھی پھل مشاعرے میں اپنا کلام پیش نہیں کرے گا، دوسرا تمام سبزیوں کو کھل کر داد دی جائے گی اوریہ مشاعرہ شاہی باغ میں منعقد ہو گا۔ پھلوں کے تین رکنی وفد نے تینوں تجاویز تسلیم کر لیں۔ مشاعرے کے دن سبزیوں نے پھولوں کو بھی اسٹیج کے اردگرد ترتیب سے سجا دیا اور شاہی باغ دلہن کی طرج سج دھج کر نکھرگیا۔

لیڈیز فرسٹ کے اصول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مشاعرے کا آغاز بھنڈی کے چٹ پٹے کلام سے کیا گیا۔ اْس نے بعد کریلا، کدو ، گاجر مولی، شلجم ، بینگن نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔ مشاعرے کی چہل پہل دیکھ کر پرندوں کے غول بھی شاہی باغ میں درختوں پر آ بیٹھے اور داد دینے میں پھلوں کے ساتھ مل گئے۔ یہ منظر دیکھ کر کریلے نے بینگن کے کان میں کہا کہ آئندہ پھلوں کو اپنے مشاعرے میں گھسنے بھی نہیں دیں گے اور پرندوں کو سامعین کے طور پر دعوت دی جائے گی۔ مشاعرہ اپنے اختتام کو پہنچ رہا تھا۔ جب ناظم مشاعرہ بھنڈی میڈم نے آم کو اپنا کلام پیش کرنے کی دعوت دی تو سارے پھل خوشی سے ناچنے لگے اور شاہی باغ کی رونق دوبالا ہو گئی۔ مشاعرے کے اختتام پر تمام شعرا اور سامعین کو گاجر کا جوس پیش کیا گیا۔

شیئر: