Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومتی نوٹس کے باوجود پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیوں؟

مختلف گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ 35 ہزار سے ایک لاکھ 70 ہزار روپے تک اضافہ کیا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
حکومت کی جانب سے نوٹس کے باوجود پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔  
ہونڈا اور انڈس موٹرز کے بعد پاک سوزوکی نے بھی رواں مالی سال کے دوران گاڑیوں کی قیمتیں تیسری مرتبہ بڑھائی ہیں۔  
 ہونڈا کمپنی نے گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ 70 ہزار روپے تک کا اضافہ کیا ہے جبکہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ روپے کی قدر میں کمی کو قرار دیا گیا ہے۔ 
مختلف گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ 35 ہزار سے ایک لاکھ 70 ہزار روپے تک اضافہ کیا گیا ہے۔ 
پاکستان کی پہلی 660 سی سی گاڑی کی نئی قیمت اب 14 لاکھ 75 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ 
مالی سال 2022 کے دوران تیسری بار سوزوکی جانب سے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں۔  
آلٹو وی ایکس آر کی قیمت میں 58 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے جبکہ آلٹو وی ایکس ایل کی قیمت 65 ہزار روپے اضافے کے بعد 19 لاکھ 51 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ 
سوزوکی ویگن آر کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 65 ہزار سے 85 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ 
ویگن آر کے ٹاپ ویرئینٹ کے ماڈل کی قیمت 23 لاکھ 99 ہزار روپے کر دی گئی ہے جبکہ کلٹس کے مختلف ماڈلز کی قیمت 23 لاکھ 30 ہزار اور 27 لاکھ 62 ہزار روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔ 

گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟  

پاکستان میں وزارت صنعت و پیدوار کے ذیلی ادارے انجینرئینگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے جنرل منیجر عاصم ایاز نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ڈالر جس تناسب سے بڑھتا ہے اس کے 50 فیصد کے حساب سے گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ڈالر کی قدر میں 10 فیصد اضافہ ہوتا ہے تو فی یونٹ پانچ فیصد اضافہ ہوتا ہے۔‘

گزشتہ حکومت نے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی قائم کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

عاصم ایاز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’جنوری سے لے کر اب تک ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے، ایک سال شپمنٹ کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ خام مال کی قیمتوں میں اضافہ بھی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘گاڑیوں کے فنانسنگ کے حوالے سے پالیسی بھی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ حکومت نے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی قائم کی تھی جس نے قیمتوں میں اضافے کی وجوہات جاننے کے لیے فرانزک آڈٹ اور پیداواری لاگت جانچنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم ذرائع کا دعوی ہے کہ گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے کمیٹی کو پیداواری لاگت بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتوں کا تعین کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔
ای ڈی بی کے جنرل منیجر عاصم ایاز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ‘ہم گاڑیوں کی قیمتیں طے نہیں کر سکتے تاہم قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقات بھی ہوئی ہے اور وجوہات کا جائزہ لیا ہے۔ ای ڈی بی اپنی تجاویز وزارت صنعت و پیدوار کے سامنے رکھے گا۔‘ 

شیئر: