انڈین ریاست اتر پردیش کے وزیراعلٰی یوگی ادتیہ ناتھ کے وزیراعظم نریندر مودی کو خوش آمدید کہنے کے حوالے سے ایک ٹویٹ نے لکھنؤ شہر کا نام بدل کر لکشمن رکھنے کے ممکنہ منصوبوں کے حوالے سے بحث کو دوبارہ چھیڑ دیا ہے۔
انڈیا اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق لکھنؤ کے نام کی تبدیلی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بے جے پی) کے رہنماؤں کا دیرینہ مطالبہ ہے۔
یوگی ادتیہ ناتھ نے پیر کو ایک ٹویٹ میں انڈین وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بھگوان لکشمن کی سرزمین لکھنؤ میں آپ کا پرتپاک استقبال ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
یوپی کابینہ نے الہ آباد کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دیدیNode ID: 329596
ان کے اس ٹویٹ کے بعد سیاسی حلقوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔
بے جے پی کے رہنما راجیو مشرا کا کہنا ہے کہ ’لکھنؤ کا نام تبدیل کر کے لکشمن کے نام پر رکھنے کا مطالبہ بہت پرانا ہے۔ کافی ثبوت موجود ہیں جو لکھنؤ کو لکشمن جی سے جوڑتے ہیں۔‘
शेषावतार भगवान श्री लक्ष्मण जी की पावन नगरी लखनऊ में आपका हार्दिक स्वागत व अभिनंदन... pic.twitter.com/zpEmxzS3OE
— Yogi Adityanath (@myogiadityanath) May 16, 2022
’اب جب یوگی ادتیہ ناتھ جی کی حکومت فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا اور الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج رکھ کر مختلف تاریخی اور مذہبی مقامات کا فخر بحال کر رہی ہے۔ ہم یقینی طور پر لکھنؤ کا نام بدل کر لکھن پوری یا لکشمن پوری رکھنے کے خواہاں ہیں۔‘
راجیو مشرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ مطالبے پر عمل درآمد کے لیے یوگی ادتیہ ناتھ سے ملاقات کریں گے۔
سنہ 2018 میں اتر پردیش کے سابق وزیراعلٰی آنجہانی لال جی ٹنڈن نے اپنی کتاب ’ان دیکھا لکھنؤ‘ میں لکھا تھا کہ لکھنؤ کا نام لکشمن کے نام پر رکھا گیا تھا۔
انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ’اس شہر کا اصل نام لکشمن وتی تھا، پھر لکشمن پور ہوا اور اس کے بعد لکھنوتی اور آخر میں لکھنؤ رکھا گیا۔‘
ماہر آثار قدیمہ ڈی پی تیواڑی بھی لال جی ٹنڈن کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔
یوگی ادتیہ ناتھ کے ٹویٹ کے بعد کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے کا مرحلہ آچکا ہے۔
