لڑکی 19 برس بعد لڑکا بن گئی، کنوارے ہو امداد نہیں مل سکتی اور گرمی کی نئی لہر سمیت سعودی عرب کی اہم خبریں
لڑکی 19 برس بعد لڑکا بن گئی، کنوارے ہو امداد نہیں مل سکتی اور گرمی کی نئی لہر سمیت سعودی عرب کی اہم خبریں
اتوار 22 مئی 2022 0:00
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
اندراج کرانے والوں میں سب سے زیادہ سعودی شہری ہیں (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں گرمی کی لہر، سعودی انجینیئرز کونسل میں پاکستانی اور انڈین کتنے اور سعودی عرب میں 19 سالہ لڑکی لڑکا بن گئی سے متعلق اپ ڈیٹس گزشتہ ہفتے کے دوران نمایاں خبروں میں شامل رہیں۔
اقامہ ایکسپائر ہو اور کفیل تجدید نہ کرائے یا خروج نہائی نہ لگائے تو کیا کرنا چاہیے سے متعلق مواد بھی یکساں اہمیت کا حامل رہا۔
ہفتہ رفتہ کے دوران العزیزیہ اور رحاب کے محلے کے رہائشیوں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس اور کنورے ہو اس لیے امداد نہیں مل سکتی کے موضوعات بھی اہم خبروں میں شامل رہے۔
سعودی انجینیئرز کونسل میں رجسٹرڈ پاکستانی اور انڈین کتنے؟
سعودی انجینیئرز کونسل نے کہا ہے کہ اس کے ممبران کی کل تعداد 4 لاکھ 26 ہزار ہے۔ ان میں سے 35 فیصد سعودی ہیں۔ ان میں انجینیئر، ٹیکنیشن اور انجینیئرنگ کے شعبے سے منسلک افراد شامل ہیں۔
الاقتصادیہ کے مطابق انجینیئرز کونسل نے بیان میں کہا کہ کونسل میں ایک لاکھ 70 ہزار 292 انجینیئرز ممبر ہیں۔ کنسلٹنٹس کی تعداد سات ہزار949 ہے اور رکنیت حاصل کرنے والے پروفیشنلز کی تعداد 12 ہزار 804 ہے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ اندراج کرانے والوں میں سب سے زیادہ سعودی شہری ہیں۔ ان کا تناسب 35 فیصد ہے۔ انڈین دوسرے نمبر پر ہیں جن کا تناسب 21.48 فیصد ہے۔
لڑکی کے طور پر19 برس تک زندگی گزارنے کے بعد پتہ چلا کہ وہ تو پیدائشی طور پر لڑکا ہے لڑکی نہیں۔
حقیقت حال سامنے آنے پر سعودی معاشرے میں متعدد سوالات کھڑے ہوگئے۔ کئی لوگ شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں۔ باپ نے طبی عملے کی غلطی اور اصلاح حال کے لیے عدالتی کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
اخبار 24 کے مطابق ’رائد‘ کی پیدائش کے وقت اس کہانی کا آغاز ہوا تھا۔ ہسپتال کے عملے نے اسے لڑکی قرار دیا تھا۔ اسی حیثیت میں وہ 19 برس تک لڑکی کے طور پر زندگی گزارتا رہا۔ حال ہی میں یہ بات ریکارڈ پر آئی کہ وہ لڑکی نہیں بلکہ لڑکا ہے۔
سعودی عرب میں غربت و مفلسی کے ہاتھوں تنگ معمر سعودی شہری کا کہنا ہے کہ ان کو ایک فلاحی ادارے نے غیر شادی شدہ ہونے پر گزارا الاؤنس اور امداد دینے سے انکار کیا ہے۔
ایک کمرے پر مشتمل مکان میں کسمپرسی کی زندگی گزارانے والے 60 سالہ سعودی شہری نے سبق نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میری شدید خواہش ہے کہ شادی کروں اور اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاروں مگر کیا کروں کہ معاشی حالات اس کی اجازت نہیں دیتے۔‘
العزیزیہ اور رحاب کے محلے کے رہائشیوں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس
جدہ کے پرانے محلوں کو گرانے والی کمیٹی نے کہا ہے کہ العزیزیہ اور الرحاب محلوں کے رہائشیوں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس ہفتہ 21 مئی کو دیا جائے گا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق کمیٹی نے کہا ہے کہ ’مذکورہ محلوں سے 4 جون کو بجلی اور پانی کی سپلائی بند کردی جائے گی‘۔
جدہ میں شدید گرمی کے اثرات، گاڑیاں گرم ہونے کے باعث بند
سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں شدید گرمی کے باعث گاڑیاں گرم ہونے کے باعث بند ہوگئیں، وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق وائرل وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک جگہ لائن سے متعدد گاڑیاں گرم ہوجانے کے باعث بند کھڑی ہیں۔
مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کا کہنا ہے کہ ’گاڑیوں کی خرابی کی وجہ یہ ہے کہ مینٹیننس سے لاپروائی ہے‘۔
اقامہ ایکسپائر ہے، کفیل تجدید نہ کروائے تو کیا کرنا چاہیے؟
سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے خصوصی ادارے قائم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری تحقیقات اور کارروائی کی جاتی ہے۔
ایسے افراد جنہیں اپنے سپانسرز سے کسی قسم کا اختلاف ہو، انہیں چاہیے کہ وہ معاملے کو سلجھانے کی کوشش کریں۔ اگریہ کوشش بے فائدہ ہو تو بغیر کسی تاخیر کے لیبرکورٹ کے مقررہ ادارے سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائرکریں تاکہ بعد میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
سعودی عرب میں گرمی کی ’اصلی لہر 15 دن بعد آئے گی‘
سعودی عرب میں موسمیات کے قومی مرکز کے ماہر عقیل العقیل نے کہا ہے کہ ’حقیقی موسم گرما 15 روز بعد شروع ہوگا۔‘
سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی چینل کے خصوصی پروگرام ’صباح السعودیہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئےعقیل العقیل نے کہا کہ ’ان دنوں مملکت میں دو لہریں آئی ہوئی ہیں۔‘
کفیل خروج نہائی نہ لگائے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہوچکا ہو تو کیا کریں؟
سعودی عرب میں مختلف ممالک کے افراد روزگار کے حوالے سے مقیم ہیں جنہیں بعض قسم کے مسائل کا بھی سامنا کرنا ہوتا ہے۔
غیر ملکی کارکنوں کے مسائل کے حل کے لیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی جس کا سابقہ نام وزارت محنت تھا نے لیبرکورٹس اور تنازعات کے حل کے لیے ادارے بھی قائم ہیں۔
آجر واجیر کے تنازعے کے بارے میں ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا ’کفیل خروج نہائی نہیں لگا رہا جبکہ اقامہ بھی ایکسپائرہوچکا ہے، پیشہ گھریلو ڈرائیور کا ہے کیا کروں؟‘