Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ مثبت سے منفی کر دی، ’معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا‘

موڈیز کی رپورٹ کے مطابق ’پاکستان کو درپیش بین الاقوامی ادائیگیوں کے چیلنجز کے باعث آؤٹ لک کو مستحکم سے منفی کیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کا آؤٹ لُک جاری کرتے ہوئے ریٹنگ مستحکم سے منفی کردی ہے۔
معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والی عالمی ایجنسی موڈیز نے جمعرات کو پاکستان کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی۔
موڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’پاکستان کو درپیش بین الاقوامی ادائیگیوں کے چیلنجز کے باعث آؤٹ لک کو مستحکم سے منفی کیا گیا ہے۔‘
’اس کے علاوہ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے نے بھی پاکستان کے رواں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ کیا ہے۔‘
موڈیز کے مطابق ’کمزور معاشی صورت حال کے باعث پاکستان کی رینکنگ منفی کردی گئی ہے، غیر ملکی فنانسنگ حاصل کرنے میں غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے رینکنگ کو منفی کیا گیا ہے۔
عالمی ایجنسی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو سیاسی غیر یقینی صورت حال کے علاوہ زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
موڈیز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ساتویں معاشی جائزے میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے گرین سگنل حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض کی رقم حاصل کرنے کے لیے27 مئی سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا ہے۔
پاکستان کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’آئی ایم ایف سے بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائے بغیر اس کا قرض نہیں مل سکتا۔‘

پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق روپیہ مسلسل گر رہا تھا اور پیٹرول کی قیمت نہ بڑھاتے تو مزید گر جاتا۔ ’سابق حکومت کی معاشی پالیسیوں کے باعث آج ملک کو مہنگائی کا سامنا ہے۔‘
مشیر خزانہ نے کہا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ’آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا کہا تھا۔‘
جولائی 2019 میں آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے تین سال کے دوران چھ ارب ڈالر قرضہ دینے کی منظوری دی تھی۔
معاشی امور کے ماہر عمار خان نے موڈیز کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس سے پاکستان کی معیشت یا آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘
’حکومت جب آئی ایم ایف کے کہنے پر پیٹرول، ڈیزل اور بجلی وغیرہ پر سبسڈی ختم کردے گی تو اُس کا قرض ویسے ہی مل جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معیشت جتنی خراب ہونا تھی وہ ہوچکی، اب اُس کی بہتری کا وقت ہے اور امید ہے کہ آئندہ تین سے چار ماہ میں صورت حال بہتر ہوجائے گی۔‘

شیئر: