’اس کے علاوہ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے نے بھی پاکستان کے رواں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ کیا ہے۔‘
موڈیز کے مطابق ’کمزور معاشی صورت حال کے باعث پاکستان کی رینکنگ منفی کردی گئی ہے، غیر ملکی فنانسنگ حاصل کرنے میں غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے رینکنگ کو منفی کیا گیا ہے۔
عالمی ایجنسی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو سیاسی غیر یقینی صورت حال کے علاوہ زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
موڈیز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ساتویں معاشی جائزے میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے گرین سگنل حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض کی رقم حاصل کرنے کے لیے27 مئی سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا ہے۔
پاکستان کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’آئی ایم ایف سے بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائے بغیر اس کا قرض نہیں مل سکتا۔‘
ان کے مطابق روپیہ مسلسل گر رہا تھا اور پیٹرول کی قیمت نہ بڑھاتے تو مزید گر جاتا۔ ’سابق حکومت کی معاشی پالیسیوں کے باعث آج ملک کو مہنگائی کا سامنا ہے۔‘
مشیر خزانہ نے کہا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ’آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا کہا تھا۔‘
جولائی 2019 میں آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے تین سال کے دوران چھ ارب ڈالر قرضہ دینے کی منظوری دی تھی۔
معاشی امور کے ماہر عمار خان نے موڈیز کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس سے پاکستان کی معیشت یا آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘
’حکومت جب آئی ایم ایف کے کہنے پر پیٹرول، ڈیزل اور بجلی وغیرہ پر سبسڈی ختم کردے گی تو اُس کا قرض ویسے ہی مل جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معیشت جتنی خراب ہونا تھی وہ ہوچکی، اب اُس کی بہتری کا وقت ہے اور امید ہے کہ آئندہ تین سے چار ماہ میں صورت حال بہتر ہوجائے گی۔‘