Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ  مکمل تعاون کرے، سعودی عرب

ایران ایجنسی کے مطالبات کے بارے میں غیر شفاف موقف اختیار کیے ہوئے ہے(فوٹو عرب نیوز) 
آسٹریا میں متعین سعودی سفیرشہزادہ عبداللہ  بن خالد بن سلطان سعودی سفیر نے کہا کہ’ ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے کے حوالے سے ایرانی تجاوزات کے بارے میں تازہ صورتحال سے ایجنسی کے  ممبر ممالک کو آگاہ کرنا ضروری ہے‘۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق انہوں نے کہا کہ’ یہ بات اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ ایران دو برس سے ایجنسی کے مطالبات کے بارے میں غیر شفاف موقف اختیار کیے ہوئے ہے‘۔ 
سفیر شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سلطان نے جو بین الاقوامی تنظیموں کے یہاں مملکت کے دائمی مندوب بھی ہیں، ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی گورنرز کونسل آئی اے ای اے کے سامنے سعودی عرب کا موقف پیش کیا ہے۔
سعودی سفیر نے کہا کہ’ ایران ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ماہرین کی جانب سے ماریفان پلانٹ سے لیے گئے نمونوں کے نتائج کے بارے میں ناقابل یقین جواب دے رہا ہے۔ نمونوں سے پتہ چلا ہے کہ ایٹمی پلانٹ  میں یورینیم کی علامتیں پائی گئی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورینیم کے حوالے سے متعدد ضوابط کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں‘۔
سعودی سفیر نے کہا کہ ’ایران ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ  مکمل تعاون کرے۔ مقررہ ضمانتوں سے متعلق پائی جانے والے مسائل کسی بےبہانے کے بغیر پہلی فرصت میں حل کیے جائیں‘۔
سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ’ جون 2020 کے سیشن میں منظور کردہ قرارداد میں ایران سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی سے بھرپور تعاون کرے اور اس کے مطالبات جلد پورے کرے‘۔
شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سلطان نے کہا کہ’ سعودی عرب ایٹمی توانائی کے عدم پھیلاؤ کو یقینی بنانے کے لیے مقرر ضمانتوں کے حوالے سے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی جملہ کوششوں کے ساتھ ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اپنی رپورٹ کے آخر میں جو یہ بات کہی ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے کا دعوی اس کے رویے کے باعث شک کے دائرے میں آرہا ہے اس مسئلے کو حل کیاجائے‘۔
سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ’ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں سے متعلق دستاویز عام کی جائیں تاکہ رائےعامہ اس سے آگاہ ہوسکے‘۔ 

شیئر: