Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایپل کے خلاف مقدمہ، ’ہرجانے کے 75 کروڑ پاؤنڈز صارفین کو مل سکتے ہیں‘

ایپل پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے 2017 میں بیٹری کے حوالے سے مسائل پر صارفین کو گمراہ کیا (فوٹو: روئٹرز)
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے خلاف 75 کروڑ پاؤنڈ کے ہرجانے کا ایسا مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں ہارنے کی صورت میں یہ رقم ایپل کے صارفین کو مل سکتی ہے۔
 برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے جسٹن گٹمین کی جانب سے دائر کیے گئے کیس میں کمپنی پر 2017 میں جان بوجھ کر بیٹری کو سست کرنے کا الزام لگایا گیا ہے جس سے موبائل میں مسائل پیدا ہوئے۔
مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’ایپل نے صارفین کو گمراہ کیا کیونکہ صارفین کو بتایا کہ نئے سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کریں، اس سے پرفارمنس بہتر ہو گی حالانکہ اس سے موبائل سست ہو گئے۔‘
کیس میں جنوری 2017 میں کمپنی کی جانب سے جاری کیے جانے والے سافٹ ویئر اپڈیٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔
مقدمے میں یہ دعوٰی بھی کیا گیا ہے کہ اس کے حوالے سے پیغام میں تمام ضروری معلومات نہیں دی گئی تھیں، جس سے صارفین کی ڈیوائسز سستی کا شکار ہوئیں۔
ایپل کی جانب سے اس بات کو چھپایا گیا کہ اس کی بیٹریز نئے آئی او ایس سے مطابقت نہیں رکھتیں، اور بجائے اس کو درست کرنے یا بیٹریز تبدیل کرنے کے، کمپنی نے صارفین سے کہا کہ وہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کریں۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ایپل نے یہ بات اپنی ویب سائٹ پر بھی ڈالی تاہم اس میں بھی وضاحت نہیں تھی کہ اس سے موبائل سست ہو گا۔
کیس میں جن موبائل سیٹز کا ذکر کیا گیا ہے ان میں آئی فون سکس، سکس پلس، سکس ایس، سکس ایس پلس، ایس ای سیون، سیون پلس، ایٹ پلس اور آئی فون ایکس کے ماڈلز شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2017 میں کچھ صارفین کو آئی فون کی کارکردگی میں مسائل کا سامنا ہوا، جس پر کمپنی نے معذرت کی اور کہا کہ کم وقت میں کم قیمت میں بیٹریوں کو تبدیل کر دے گی۔
کمپنی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ایک ایسا فیچر بھی متعارف کرائے گی جس سے صارفین پاور مینیجمنٹ ٹول کو بند کر سکیں گے۔

ایپل کا کہنا ہے کہ اس نے کبھی صارفین کو گمراہ کرنے کی کوشش نہیں کی (فوٹو: اے ایف پی)

اس وقت کمپنی نے یہ بھی کہا کہ ’اس نے کبھی پروڈکٹ کی لائف کم کرنے کبھی کوئی قدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی اٹھائے گی۔‘
ایپل کے چیف ایگزیکٹیو ٹم کُک نے عوامی سطح پر معافی بھی مانگی اور کہا کہ ’کمپنی نے کبھی صارفین کو کسی ٹول کے حوالے سے گمراہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔‘
تاہم مقدمہ دائر کرنے والے گٹ مین کا کہنا ہے کمپنی نے بیٹری تبدیل کرنے کے حوالے سے مطلوبہ تشہیر نہیں کی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ’کمپنی نے اپنے بڑے سٹیٹس کی وجہ سے مارکیٹ کا غلط استعمال کیا۔‘
مقدمے کے جواب میں ایپل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم نے کبھی اپنی پروڈکٹ کی لائف کم کرنے کے لیے جان بوجھ کر کوئی قدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی کبھی صارفین کی سہولت کو کم کیا ہے۔
بیان کے مطابق ’ہمارا شروع سے یہ مقصد رہا ہے کہ ایسی چیز بنائیں جس سے ہمارے صارف پیار کریں اور آئی فون کی تیاری ایسا ہی ایک معاملہ ہے۔‘

شیئر: