Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اگنی پتھ سکیم‘ کیا ہے اور انڈیا میں اس کے باعث ہنگامہ کیوں؟

ہریانہ کی حکومت نے خراب صورتحال کے پیش نظر متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی ہے۔ (تصویر: اے ایف پی)
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اگنی پتھ سکیم کے خلاف انڈیا کی متعدد ریاستوں میں پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں اور اس سکیم کے باعث مشتعل افراد نے انڈین حکمراں جماعت کے رہنماؤں کے گھروں پر بھی حملے کیے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق جمعے کو مشتعل مظاہرین نے انڈین ریاست بہار کے ڈپٹی وزیراعلیٰ رینو دیوی اور پارٹی کے ریاستی صدر چمپرن سنجے جیوال کے گھروں پر حملہ کیا اور بہار، اتر پردیش، ہریانہ اور تیلنگنا میں ٹرینوں کو بھی آگ لگائی۔
ہریانہ کی حکومت نے امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر ریاست کے متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی ہے۔
انڈیا میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اگنی پتھ سکیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سکیم کو نوجوانوں نے مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے ہندی زبان میں ایک ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ’وزیراعظم نہیں سمجھتے کہ ملک کے لوگ کیا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اپنے دوستوں کی آوازوں کے علاوہ کچھ اور سننا نہیں چاہتے۔‘
پُرتشدد مظاہروں کے باعث انڈیا بھر میں 200 سے زائد ٹرینیں معطل یا منسوخ کر دی گئی ہیں اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ریاست تیلنگنا میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔
اگنی پتھ سکیم ہے کیا؟
رواں ہفتے منگل کو وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے اگنی پتھ سکیم کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد انڈین فوجی سروسز کی تنخواہوں اور پینشنز کے بجٹ کو کم کرنا تھا۔
سکیم کے تحت ساڑھے 17 سال سے 21 سال تک کی عمر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو فوج میں چار سال کے لیے بھرتی کیا جائے گا اور مدت کے اختتام کے بعد ان سب میں سے صرف 25 فیصد افراد کی مدت ملازمت بڑھائی جائے گی۔
مظاہروں کے باعث جمعرات کی رات کو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اب 23 سال تک کی عمر کے افراد اگنی پتھ سکیم کے تحت فوجی سروسز میں کام کرنے کے اہل ہوں گے۔
اس سکیم کے تحت فوج میں بھرتی ہونے والے افراد ’اگنی ویر‘ کہلائیں گے۔
چار سالہ مدت ختم ہونے کے بعد ’اگنی ویروں‘ کو ملازمت کے اختتام پر 11 سے 12 لاکھ روپے دیے جائیں گے لیکن اس کے بعد یہ تمام افراد پینشن وصول کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔
اگنی پتھ سکیم پر اعتراضات کیا ہیں؟
بی جے پی کی اگنی پتھ سکیم کے خلاف احتجاج صرف عام لوگ اور سیاستدان نہیں بلکہ سابق فوجی افسران بھی کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر انڈین حکومت کی سکیم پر تنقید کرتے ہوئے میجر جنرل جی ڈی بخشی نے لکھا کہ ’ہمارے اداروں کو تباہ نہیں کریں ایک ایسے وقت جب پاکستان اور چین کی جانب سے بڑے خطرات موجود ہیں۔‘
انہوں نے بی جے پی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’صرف پیسے بچانے کے لیے ہمارے پاس جو ہے اسے برباد نہ کریں۔ فوجی سروسز کو جوانی اور تجربے دونوں کی ضرورت ہے۔‘
انڈین آرمی کے سابق وائس چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل راج کدیان نے بھی حکومتی سکیم کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سکیم کو کسی ’لو رسک اداروں‘ میں آزمانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اسے اپنی دفاعی فورسز پر آزما رہے ہیں جہاں رسک زیادہ ہے۔ میں بس امید اور دعا کرتا ہوں کہ جنگ نہ ہو۔‘
ان کے مطابق ’اگر جنگ ہوگئی تو آپ ایک ایسے شخص سے جان دینے کی امید نہیں کرسکتے جو پہلے ہی چار سال بعد کا سوچ رہا ہو۔‘
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
انڈین صحافی شو اروڑا کے مطابق احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک تین ریاستوں میں چھ ٹرینوں کو نذر آتش کردیا گیا ہے۔
ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج بھی کیا گیا ہے۔
بی جے پی کا مؤقف
بہار کی نائب وزیراعلیٰ رینو دیوی جن کے گھر پر مشتعل مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ کیا گیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ’یہ معاملہ میرے گھر پر حملہ کرنے کا نہیں بلکہ سٹوڈنٹس کو اگنی پتھ سکیم سے متعلق گمراہ کرنے کا ہے۔‘
ان پُرتشدد مظاہروں کے باوجود انڈین حکومت اگنی پتھ سکیم کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ جمعے کی صبح ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا تھا کہ ’نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اگنی پتھ سکیم سے فائدہ اٹھائے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس سکیم کے تحت نوجوان صحیح سمت میں ملک کی خدمت کرنے اور اپنے مستقبل کو روشن بنانے کے لیے آگے بڑھیں گے۔‘

شیئر: