انڈیا میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے متعارف کردہ ’اگنی پتھ سکیم‘ کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں اور متعدد تنظیموں کی جانب سے پیر کو ’بھارت بند‘ ہڑتال کی جا رہی ہے۔
انڈین چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق ہڑتال کی حامی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ’اگنی پتھ سکیم‘ کو واپس لے۔
واضح رہے پچھلے ہفتے منگل کو وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے اگنی پتھ سکیم کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد انڈین فوجی سروسز کی تنخواہوں اور پینشنز کے بجٹ کو کم کرنا تھا۔
سکیم کے تحت ساڑھے 17 سال سے 21 سال تک کی عمر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو فوج میں چار سال کے لیے بھرتی کیا جائے گا اور مدت کے اختتام کے بعد ان سب میں سے صرف 25 فیصد افراد کی مدت ملازمت بڑھائی جائے گی۔
مزید پڑھیں
-
اوڈیشہ: اگنی 5کا کامیاب تجربہNode ID: 258131
-
’اگنی پتھ سکیم‘ کیا ہے اور انڈیا میں اس کے باعث ہنگامہ کیوں؟Node ID: 678261
چار سالہ مدت ختم ہونے کے بعد ’اگنی ویروں‘ کو ملازمت کے اختتام پر 11 سے 12 لاکھ روپے دیے جائیں گے لیکن اس کے بعد یہ تمام افراد پینشن وصول کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔
انڈین میڈیا کے مطابق متوقع ہنگاموں کے باعث ملک بھر میں تقریباً 500 سے زائد ٹرینوں کو منسوخ کردیا گیا ہے کیونکہ پچھلے پانچ دنوں میں پرتشدد مظاہروں کے دوران متعدد ٹرینوں کو بھی آگ لگادی گئی تھی۔
ٹوئٹر پر صارفین پیر کو ہونے والی ہڑتال کے باعث انڈین دارالحکومت نئی دہلی اور اس کے اطراف کی شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام دیکھنے میں آیا ہے۔
Delhi Gurgaon border on NH-8. Horrific traffic jam. Avoid this section as far as possible. Bharat bandh traffic snags today. pic.twitter.com/ULcZ7kfiJR
— Smita Prakash (@smitaprakash) June 20, 2022
انڈیا کے متعدد ریاستوں بشمول اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، ہریانہ، کیرالہ، راجستھان اور مغربی بنگال میں سکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔ پنجاب میں پولیس کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ سوشل میڈیا مبینہ طور پر اشتعال انگیزی پھیلانے والوں پر خصوصی نظر رکھی جائے۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ٹرینوں کی ویڈیوز بھی شیئر کی جارہی ہیں جو حالات کی سنگینی کے سبب منسوخ کردی گئی ہیں۔
#BharatBandh trains cancelled from Aligarh to Delhi !!! pic.twitter.com/KJ1zLrKY9P
— Prakashak (@prakashakmedia) June 20, 2022
ٹوئٹر پر متعدد انڈین صحافی یہ بات بھی کرتے ہوئے نظر آئے کہ ’بھارت بند‘ تو ہورہا ہے لیکن کسی کو یہ نہیں معلوم کہ اس ہڑتال کا اعلان کسی تنظیم کی جانب سے کیا گیا تھا۔
انڈین صحافی شوم وج نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’عجیب بات یہ ہے کہ کوئی نہیں جانتا کہ بھارت بند کی اپیل کس نے کی ہے آج۔‘
سمنتھ رمان نے بھی یہی لکھا کہ ’ایک بھارت بند جس کے بارے میں کسی کو نہیں پتہ کہ کس نے اپیل کی ہے۔‘