آئندہ انتخابات تک یائیر لاپیڈ ہی نیفتالی بینیٹ کی جگہ وزیراعظم کے فرائض نبھائیں گے۔
وزیراعظم نیفتالی بینیٹ نے یائیر لاپیڈ کے ہمراہ ٹیلی ویژن پر بیان میں کہا کہ ’آج ہم ایسے موقع پر آپ کے سامنے کھڑے ہیں جو آسان نہیں، لیکن مفاہمت کے ساتھ ہم نے اسرائیل کے لیے درست فیصلہ کیا ہے۔‘
نیفتالی بینیٹ کے ترجمان کے مطابق آئندہ ہفتے پارلیمان میں ووٹنگ ہوگی جس کے بعد لائیر لاپیڈ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔
اسرائیلی وزیر دفاع جو اتحادی جماعت بلیو اینڈ وائٹ کے سربراہ بھی ہیں نے کہا کہ ’حکومت نے گزشتہ سال کے دوران بہت اچھا کام کیا ہے۔ ملک کو انتخابات کی طرف دھکیلنا شرمناک ہے۔‘
اسرائیلی میڈیا کے مطابق انتخابات اکتوبر میں متوقع ہیں تاہم حکومت کی جانب سے حتمی تاریخ کا اعلان فی الحال نہیں کیا گیا ہے۔
یائیر لاپیڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو درپیش مسائل کے حل کے لیے آئندہ انتخابات تک کا انتظار نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایران، حماس اور حزب اللہ کے خلاف مہم جاری رکھنی ہے، اسرائیل کو غیر جمہوری ملک میں تبدیل کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہونا ہے اور عوام کو درپیش مہنگائی کے مسائل سے نمٹنا ہے۔
وزیراعظم نیفتالی بینٹ نے اپنی حکومت کی کارکردگی کے دفاع میں کہا کہ اس دوران معاشی ترقی ہوئی، بے روزگاری میں کمی واقع ہوئی اور چودہ سالوں میں پہلی مرتبہ بجٹ خسارہ کم ہوا ہے۔
حالیہ دنوں میں اپوزیشن کی جانب سے دباؤ کے پیش نظر اور تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے نفتالی بینٹ وزیراعظم کا منصب چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دائیں بازو کی جماعت لیکڈ کے رہنما اور سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کی شام لوگ مسکرا رہے ہیں۔ انہیں سمجھ ہے کہ یہاں (پارلیمان) کچھ بہت ہی اچھا ہوا ہے۔ ملکی تاریخ کی بدترین حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنے جا رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ جون 2021 میں بنیامین نیتن یاہو کے 12 سالہ دور حکومت کے خاتمے کے بعد نیفتالی بینیٹ کو اقتدار منتقل کیا گیا تھا۔
نو منتخب وزیراعظم نیفتالی بینٹ سے ملاقات کے کچھ دیر بعد نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ 60 ووٹوں سے بننے والی اس حکومت کو گرا کر ہی دم لیں گے۔