Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیز ترین فیصلہ، مصری طالبہ کے قتل کیس میں نوجوان کو سزائے موت

مصر کی تاریخ میں کسی مقدمے کا فیصلہ اتنی تیزی سے نہیں سنایا گیا ( فوٹو ٹوئٹر)
مصر میں فوجداری کی عدالت نے المنصورہ یونیورسٹی کی طالبہ نیرہ اشرف کے قتل کیس میں طالب علم محمد عادل کو موت کی سزا سنائی ہے۔
مصر کی تاریخ میں فوجداری کے کسی بھی مقدمے کا فیصلہ اتنی تیزی سے نہیں سنایا گیا۔ 
مصری جریدے الیوم السابع کے مطابق المنصورہ فوجداری عدالت نے منگل کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا اور کیس کی فائل مفتی اعلی کو بھجوا دی۔ شرعی رائے حمایت میں آنے پر محمد عادل کو قتل عمد کے الزام میں سزائے موت دی جائے گی۔
پبلک پراسیکیوٹر حمادہ الصاوی نےمصری یونیورسٹی کی طالبہ قتل کا مقدمہ واردات کے 48 گھنٹے بعد فوجداری عدالت میں پیش کردیا تھا۔ 
یاد رہے کہ المنصورہ یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے شادی کی پیشکش سے انکار کرنے پر اپنی ہم جماعتکو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
 یہ واقعہ گزشتہ پیر کو جامعہ المنصورہ کی فیکلٹی آف آرٹس کے سامنے پیش آیا تھا جہاں نوجوان نے اپنی ہم جماعت طالبہ پر چاقو سے حملہ کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق نوجوان شعبہ آرٹ کے تیسرے سال کا طالب علم ہے۔ اس نے طالبہ پر اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے گھر جانے کے لیے بس سٹاپ کی جانب بڑھ رہی تھی۔

حملہ کرنے والا نوجوان اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا (فوٹو ٹوئٹر)

جب وہاں موجود افراد نے اس نوجوان روکنے کی کوشش کی تو اس نے طالبہ کے گلے پر گہرا وار کر دیا جس کے بعد اسے سکیورٹی کے عملے اور راہ گیروں نے قابو کر لیا۔
عینی شاہد کے بقول حملہ کرنے والا نوجوان اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ جب لڑکی نے انکار کیا تو اس شخص نے اس سے انتقام لینے کا فیصلہ کیا جبکہ اس سے قبل وہ لڑکی کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے چکا تھا۔
 طالبہ کو تشویش ناک حالت میں میں ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ وہاں موجود افراد نے حملہ کرنے والے شخص کو پکڑ کا تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اسے پولیس کے حوالے کردیاتھا۔

شیئر: