Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہٹانے کی درخواستوں پر سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

عدالت نے کہا تھا کہ بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ سنائیں گے۔ فوٹو: وکیپیڈیا
لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹانے کے لیے درخواستوں پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ عدالت کے مطابق فیصلہ جمعرات کی دوپہر ساڑھے 12 بجے سنایا جائے گا۔
بدھ کو جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی فل بینچ نے حمزہ شہباز کے الیکشن اور حلف کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل کی تھی۔ بینچ میں جسٹس شاہد جمیل خان، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی جانب سے وکیل منصور اعوان جبکہ تحریک انصاف کے علی ظفر اور ق لیگ کے وکیل عامر سعید نے عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیے۔ جبکہ صدر مملکت کی نمائندگی احمد اویس، سپیکر پرویز الہی کی  بیرسٹر علی ظفر اور امتیاز صدیقی نے کی۔
سماعت کے دوران جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہو گی، اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ عدالت کے سامنے نہیں ہے، ہم الیکشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں۔
اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا اطلاق مستقبل کے کیسز پر بھی ہوا ہے۔ جس پر جسٹس شاہد جمیل کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کروائیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہم تو سپریم کورٹ کا فیصلہ اطلاق سمجھتے ہیں۔‘ 
جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ریمارکس دیے کہ ’اب تو پورے پاکستان کو پتا چل گیا ہے کہ ہم یہ سوچ کر بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ماضی سے اطلاق ہو گا۔‘
خیال رہے کہ منگل کو درخواستوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے حکومت سے ہدایات لینے کے لیے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ایک روز کی مہلت دی تھی۔
منگل کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا تھا کہ ہدایات لینے کے لیے کل تک مہلت دی جائے۔ جسٹس صداقت علی خان نے کہا تھا کہ ’عدالت بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ دے گی۔‘

شیئر: