کراچی سے پنجاب جا کر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ میں نئی درخواست دائر کر دی ہے۔
منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ’دعا زہرہ کے اغوا کے وقت بیٹی کی عمر 13 سال 11 ماہ تھی، بیٹی کو کم عمری میں اغوا کرکے نکاح کیا گیا ہے جو آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
دعا زہرہ کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان ہے: میڈیکل رپورٹNode ID: 682936
’عدالت دعا زہرہ کو بازیاب کروا کر والدین کے حوالے کرے اور دعا زہرہ کو بیرون ملک جانے سے بھی روکا جائے۔‘
دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کی جانب سے اپنے وکیل جبران کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’ان کی بیٹی کو کم عمری میں اغوا کرکے پنجاب لے جا کر اسکا نکاح کیا گیا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ’ظہیر نے ان کی بیٹی سے جب نکاح کیا اس وقت اس کی عمر16 سال سے کم تھی اور گزشتہ روز میڈیکل بورڈ کی رپورٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دعا زہرہ کی عمر 16 سال سے کم ہے، جو کہ قانون کی خلاف ہے۔‘
’لہٰذا عدالت ان تمام شواہد کو دیکھتے ہوئے دعا زہرہ کو والدین کے حوالے کیا جائے۔‘
دعا زہرہ کے والد نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو بیرون ملک منتقل کیا جا سکتا ہے۔ عدالت دعا زہرہ کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کرے۔
واضح رہے کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں دعا زہرہ کے ٹیسٹ سنیچر کو کر لیے گئے تھے۔
چار جولائی کو سامنے آنے والی میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے ہڈیوں اور دانتوں کے ایکسرے اور بلڈ ٹیسٹ سمیت دیگر ٹیسٹ کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف ٹیسٹوں کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ’دعا زہرا کی عمر 15 اور 16 کے درمیان ہے جبکہ ان کی جسمانی اور دانتوں کے معائنے کے مطابق ان کی عمر 15 سال کے قریب ہے۔‘
یاد رہے کہ دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کی درخواست پر عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے بورڈ قائم کرنے کے احکامات دیے تھے۔ میڈیکل بورڈ نے سات روز میں دعا زہرہ کی عمر کے تعین کی رپورٹ پیش کرنا تھی۔