نبوت اور ہجرت کےآغاز کے اہم مقامات ، غارحرا اورثور
نبوت اور ہجرت کےآغاز کے اہم مقامات ، غارحرا اورثور
ہفتہ 9 جولائی 2022 0:07
ارسلان ہاشمی ۔ اردو نیوز، جدہ
مسجد الحرام سے چار کلومیٹرکی مسافت پرالنورپہاڑ ( فوٹو، ٹوئٹر)
مکہ مکرمہ میں ایسے تو بے شمار اسلامی تاریخی مقامات موجود ہیں تاہم ایشیائی ممالک کے عازمین حج اور عمرہ زائرین جب یہاں آتے ہیں تو خصوصی طورپر’غارحرا‘ اور’غارثور‘ ضرور جاتے ہیں۔ اگرچہ یہ دونوں غار پہاڑی چوٹی پرواقع ہیں جہاں چڑھنے کے لیے کافی جسمانی مشقت کرنا پڑتی ہے۔
غارحرا
مسجد الحرام سے چار کلومیٹرکی مسافت پرالنورپہاڑ جسے جبل السلام یعنی ’سلام پہاڑ‘ بھی کہا جاتا ہے موجود ہے۔ النورپہاڑی جس کی بلندی 634 میٹرہے کی چوٹی پرقدرتی غار ہے جسے ’غارحرا‘ کہا جاتا ہے۔
غارحرا وہ مقام ہے جہاں نورنبوت کا آغاز ہوا اور پیغمبر اسلام پرپہلی وحی ربانی نازل ہوئی۔ النور پہاڑ کی چوٹی پرواقع غار حرا میں وحی ربانی کا آغاز ہوا اور پیغمبر اسلام کونبوت سے سرفراز کیا گیا۔ غار حرا جوکہ النورپہاڑ کی چوٹی پرواقع ہے وہاں سے مکہ مکرمہ شہر کی آبادی کے مناظربخوبی دکھائی دیتے ہیں۔
جبل النورکا محل وقوع
نزول وحی سے قبل پیغمبر اسلام کا معمول تھا کہ مکہ مکرمہ شہر سے 4 کلومیٹرکی مسافت پرواقع النورپہاڑی کی چوٹی پرجاتے جہاں وہ زیادہ وقت عبادت میں گزاراکرتے تھے۔
تاریخ دان ’سمیربرقہ‘ کا کہنا ہے کہ پیغمبر اسلام کے عہد میں النورپہاڑ اس وقت مکہ مکرمہ کے آبادی والے علاقے سے کافی دورہوا کرتا تھا وہاں تک پہنچنے کےلیے تقریبا 5 کلومیٹرکی مسافت طے کرنا ہوتی تھی جس کے بعد پہاڑ کی چوٹی پرواقعے غارحرا جاتے جو 634 میٹربلند ہے۔
النورپہاڑ کے بارے میں ماہرین کی رائے ہے کہ یہ پہاڑ اپنی منفرد ساخت کے اعتبار سے ممتاز مقام کا حامل ہے اور دور سے ہی پہچانا جاتا ہے۔
غارحرا پرچڑھنے کےلیے بنائی گئی سیڑھیاں کافی اونچی ہیں جو مختلف ادوار میں وقتا فوقتا بنائی گئی تھیں ۔ دوبرس قبل تک النورپہاڑ پرچرھنے والے راستے میں لوگوں نے مختلف قسم کے خوانچے لگائے تھے جہاں چائے ، پانی بسکٹ وغیرہ کے علاوہ تسبیح جائے نماز اور اسی قسم کی اشیا فروخت کرنے کے لیے لائی جاتی تھیں جنہیں وہاں آنے والے زائرین یادگار کے طورپربھی خریدا کرتے تھے۔
مکہ مکرمہ کی انتظامیہ نے اسلامی تاریخی اہمیت کے حامل مقامات پرترقیاتی امورانجام دینے کا جامع منصوبہ مرتب کیا جس کے تحت زائرین کی سہولت کےلیے پہاڑکی چوٹی پرجانے کےلیے کیبل کارکی سہولت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مجوزہ منصوبے کے تحت جبل النورپرنصب کی جانے والی کیبل کارانتہائی جدید نوعیت کی ہوگی تاہم منصوبے پرعمل درآمد کورونا کی وجہ سے رک گیا تھا۔
انتظامیہ کی جانب سے جبل النور کے مختلف مقامات پرجوخوانچے اور عارضی دکانیں لگائی گئی تھیں انہیں ختم کردیا گیا جبکہ پہاڑی راستوں کو بھی بہتربنایا گیا۔
غارحرا آنے والے زائرین کی جانب سے پہاڑکے چٹانی پتھروں پرکنندہ نام اوردیگرعبارتیں بھی صاف کردیں جس سے غار کی قدرتی شکل واضح ہو گئی۔ جبل النور پرصفائی مہم سال 2021 کے شروع میں کی گئی تھی۔
جبل الثوراور غارثور
مکہ مکرمہ میں دوسرا اہم ترین تاریخی مقام ’الثورپہاڑ ‘ ہے۔ جہاں ہجرت یثرب ’ مدینہ منورہ‘ کے وقت نبی آخر الزمان اورجلیل القدر صحابی ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اس غار میں پناہ لی تھی اور یہاں تین راتیں گزاری تھیں۔
اس غار کا ذکرقرآن کریم میں کی سورۃ التوبہ کی آیت نمبر40 میں بھی آیا ہے جس میں ارشاد ربانی ہے ’ثانی اثنین اذ ھما فی الغار اذ یقول لصاحبہ لا تحزن ان اللہ معنا‘۔ (مفہوم ، جب وہ دونوں غارمیں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے غم نہ کرواللہ ہمارے ساتھ ہے)۔
محل وقوع
جبل الثور مکہ مکرمہ کے جنوب میں واقع ہے جبکہ پہاڑ پرواقع ’غارثور‘ کا دہانہ پہاڑ کی شمالی سمت میں ہے۔ غار کے دوراستے ہیں۔ ایک مشرقی سمت جبکہ دوسرا مغربی جانب۔ مسجد الحرام سے جنوب کی جانب چار کیلومیٹردوری پرہے۔ وادی سھل المفجرکے مشرق جبکہ بطحا قریش کا علاقہ ثورپہاڑ کے مغربی سمت میں ہے۔
پہاڑ کی بلندی سطح سمندر سے 754 میٹرہے جبکہ اس کی انتہائی چوٹی پرغارثور واقع ہے ۔ پہاڑکا دامن کافی کشادہ اور چوڑا ہے جبکہ غار کے اوپرایک چٹانی پتھرہے جس کی لمبائی تقریبا 25 میٹرکے قریب ہے۔ غار تقریبا سوا میٹرلمبا اورساڑھے تین میٹرچوڑا ہے۔
پہاڑ پرچڑھنا کافی دشوار طلب امر ہے۔ غار تک پہنچنے کےلیےکم از کم 2 سے تین گھنٹے لگتے ہیں۔ کچھ راستہ غیر ہموار ہے جبکہ ابتدائی راستہ کافی حد تک ہموار ہوگیا ہے۔
جبل ثور کے اطراف میں گنجان آبادی ہے۔ جس سمت میں غارثور پرچڑھنے کا راستہ ہے وہاں نیچے کچھ خوانچے بنائے ہوئے ہیں جہاں لوگ پانی اور مشروبات وغیرہ فروخت کرتے ہیں۔
غارثور جانے کے لیے کوگل پر’جبل ثور‘ نہیں بلکہ ’غار ثور‘ درج کریں ۔ جبل ثور لکھنے کی صورت میں لوکیشن پہاڑ کے دوسری سمت لے جاتی ہے جہاں مکان بنے ہیں اور پہاڑ پرچڑھنے کا کوئی راستہ نہیں جبکہ پہاڑ کے دوسری جانب اوپرچڑھنے کا راستہ ہے۔
غارثورکو ’ہجرت نبوی‘ کا آغاز جبکہ غارحرا کو’نبوت‘ کا آغاز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ پہلی وحی غارحرا میں نازل ہوئی جبکہ غارحرا سے نبی آخر الزمان نے یثرب ’مدینہ منورہ‘ کی جانب ہجرت کاآغاز کیا تھا۔
مستند کتب میں ہجرت یثرب کے حوالے سے درج ہے کہ کفار قریش پیغمبر اسلام کو تلاش کرتے ہوئے غار تک پہنچ گئے تھے مگرغار کے دھانے پرمکڑی کے جالے اورکبوتر کو بیٹھا دیکھ کریہ کہتے ہوئے لوٹ گئے کہ اگرکوئی یہاں داخل ہوتا تو یہ جالا نہ ہوتا۔