Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی گیس کی سپلائی میں کمی کے بعد یورپ کے پاس متبادل کیا؟

روس کے یوکرین پر حملے بعد دنیا میں توانائی کا بحران پیدا ہوا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
رواں سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سر اٹھانے والے بحرانوں میں سے ایک توانائی کا بھی ہے جس سے یورپ خاص طور پر متاثر ہے کیونکہ وہ یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ اسے قدرتی گیس روس سے لینا پڑتی ہے۔
امریکہ اور یورپ نے جنگ شروع ہونے کے بعد نہ صرف روس پر پابندیاں عائد کیں بلکہ یورپی یونین نے یوکرین کو رکنیت حاصل کرنے کے لیے امیدوار کا سٹیٹس بھی دیا، جس پر روس نے گیس پائپ لائن ’نارڈ ون‘، اور ’نارڈ ٹو‘ بند کرنے کی دھمکی بھی دی۔
دوسری جانب یورپی یونین نے اپنے رکن ممالک کو ہدایت کی ہے کہ گیس کا استعمال کم کر دیا جائے۔
اس کے بعد یہ سوال سر اٹھا رہا ہے کہ کیا یورپ روس کی گیس کے بغیر گزارا کر سکتا ہے؟
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپی ممالک روس کے صدر پوتن پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ توانائی کے ایشو کو جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور یورپ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔
روس پہلے ہی موسم سرما کے دوران یورپ کے لیے گیس کی فراہمی کم کر چکا ہے جبکہ روسی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کو 60 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ 
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی یہ کمی کر دی گئی تو یورپ کو کارخانے چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سپلائی میں کتنی کمی کی گئی؟

روس کی جانب سے یوکرین پر حملے سے بھی قبل گیس کی سپلائی کم کر دی گئی تھی کیونکہ روس قلیل مدتی سپاٹ مارکیٹ میں گیس فروخت نہیں کرتا تاہم حملے کے بعد پابندیوں کے جواب میں روس نے چھ یورپی ممالک کے لیے گیس بند کر دی تھی جبکہ باقیوں کو سپلائی کم کر دی تھی۔

روس نے یورپ کو گیس فرایم کرنے والی ایک لائن بند کر دی ہے (فوٹو: اے پی)

یعنی موسم سرما کے آغاز سے قبل روس نے 27 ممالک کو مشکل میں ڈال دیا ہے کیونکہ موسم سرما میں گیس کی طلب بڑھ جاتی ہے۔
عام موسم میں یورپ کی کوشش ہوتی ہے کہ کم گیس استعمال کی جائے اور سردیوں کے لیے بچا کر رکھی جائے تاہم وہ اپنے گول 80 فیصد سے ابھی 15 فیصد نیچے ہے۔

روسی گیس اتنی اہم کیوں ہے؟

روس یورپ کو جنگ سے قبل 40 فیصد گیس فراہم کرتا تھا جو کہ اب 15 فیصد تک آ گئی ہے، جس سے صنعتیں متاثر ہوئیں اور لاگت بڑھنے سے اشیا کی قیمتیں بھی بڑھیں۔

نارڈ ون پائپ لائن کیا ہے؟

یہ روس سے یورپ کو جانے والی ایک اہم پائپ لائن  ہے، یہ زیرسمندر جرمنی تک جاتی ہے اور اس کی زیادہ تر ضروریات کا دارومدار اسی گیس پر ہے۔

روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا، جس کے بعد سے لڑائی جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اگر نارڈ سٹریم کو بند کیا گیا تو یورپ کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔
اسی طرح تین مزید پائپ لائنز بھی روس سے یورپ گیس پہنچاتی تھیں، جن میں سے ایک کو بند کر دیا گیا ہے جو پولینڈ اور بیلاروس کے راستے پہنچتی تھی۔
یوکرین اور سلواکیا کے راستے پہچنے والی گیس پائپ لائن ابھی کام کر رہی ہے تاہم جنگ کی وجہ سے سپلائی کم ہوئی ہے جبکہ ایک اور پائپ براستہ ترکی اور بلغاریہ پہنچتی ہے۔

روسی صدر پوتن کیا چاہتے ہیں؟

بین الاقوامی توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ گیس کم ہونے کا مطلب ہے قیمتوں میں اضافہ ہونا، جس سے یقیناً صدر پوتن کو فائدہ ہو گا۔ حملے بعد سے روس کو گیس کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی سالانہ 95 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
صرف پانچ ماہ کے دوران اس کی آمدنی میں تین گنا اضافہ ہوا ہے اور اس کے زیادہ تر خریدار یورپی ممالک ہیں۔
یورپ متبادل طور پر کیا کر سکتا ہے؟

یوکرین کو یورپی یونین میں شمولیت کے لیے امیدوار کا سٹیٹس دیے جانے کے بعد گیس بند کرنے کی دھمکی دی (فوٹو: روئٹرز)

بحران سے نمٹنے کے لیے یورپ ممالک ایل این جی کی طرف گئے ہیں تاہم وہ مہنگی پڑتی ہے کیونکہ اس کو بحری جہازوں کے ذریعے امریکہ یا قطر سے منگوانا پڑتا ہے۔
جرمنی اپنے شمالی سمندری ساحل پر ایل این جی کے درآمدی ٹرمینلز کی تیزی سے تعمیر کر رہا ہے، لیکن اس میں برسوں لگیں گے۔ چار تیرتے ہوئے استقبالیہ ٹرمینلز میں سے پہلا اس سال کے آخر میں فعال ہونا ہے۔
اسی طرح صرف ایل این جی سے تمام ضروریات پوری بھی نہیں ہو سکیں گی جبکہ اس کی پیداوار میں بھی کمی آ رہی ہے۔

شیئر: