Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی مصور کی کافی کے ڈسپوزایبل کپ پر نت نئی تخلیقات

کئی ایک تو میرے ہنر کی تعریف کرتے ہوئےاظہار محبت میں گلے لگا لیتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی تخلیق کار اور مصور سالم السالم مشرقی ریجن کے شہر الخبر کے کافی شاپس پر آنے والوں کی تصاویر کافی کے ڈسپوزایبل کپ پر بنا کر فن مصوری کا اپنا شوق  پورا کر رہے ہیں اور یہ کپ گاہکوں کو تحفے کے طور پر دیتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق تخلیقی فنکارسالم السالم  کا کہنا ہے کہ یہ سب اس وقت شروع ہوا جب  کافی شاپ کے پرسکون ماحول میں مجھے کچھ نیا کرنے کا خیال آیا، میں نے یہاں آنے والوں  کے لیے کچھ مختلف کرنے کا سوچا اور کاغذ کے کپ پر آرٹ کے مختلف قسم کے نمونے بنانے شروع کر دیئے۔

اپنی تخلیق پر گاہکوں کا ردعمل دیکھ کر مجھے انتہائی خوشی ہوتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

کاغذ کے کپ پر اپنی تخلیقات گاہکوں کو تحفے کے طور پر پیش کرنے کے اس انداز نے مجھے اپنے فن کی مشق کرنے میں بہت مدد کی۔
اس آئیڈیا کی بہت تعریف کی گئی ہے اور اس سے کافی شاپ پر گاہکوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، مختلف کافی شاپس پر آنے والوں میں سے کسی ایک کو اپنی تخلیق کے لیے چنتا ہوں اور یہ شاہکار ان کے خاص دن کی مناسبت سے تحفے کے طور پر پیش کرتا ہوں۔

میں ایک تصویر10 سے 15 منٹ میں تیار کر کے کام مکمل کر لیتا ہوں۔ فوٹو عرب نیوز

شروع میں تو میرے اس کام کو کچھ خاص نہیں سمجھا جاتا تھا، کافی شاپ کے مالک کا خیال تھا کہ اس طرح سے گاہکوں کو رغبت دلانا مناسب نہیں اسے مختلف روایات سے بھی جوڑا جاتا رہا لیکن آہستہ آہستہ میرے اس ہنر کو تحفے کے طور پر پسند کیا جانے لگا۔
ہنرمند آرٹسٹ نے بتایا کہ جب میں اپنی تخلیق کو کاغذ کے کپ پر اتار کر گاہکوں کی خدمت میں پیش کرتا ہوں تو ان کا ردعمل اور پسندیدگی کا اظہار دیکھ کر مجھے انتہائی خوشی ہوتی ہے کئی ایک تو ہنر کی تعریف کرتے ہوئے مجھے گلے لگا لیتے ہیں۔
سالم نے  بتایا کہ ضروری نہیں سب کو ہی میرا یہ کام پسند آئے، انہوں نے بتایا کہ ایک گاہک کو کافی شاپ سے رخصت ہونے سے قبل میں نے اپنی ڈرائنگ پیش کی تو اس نے لے کر دیکھے بغیر ہی پھینک دی۔

کاغذ کے کپ پر تصویر بنا کر گاہکوں کو تحفے کے طور پر دے دیتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

میں نے پیپر کپ اٹھا کر انہیں اپنا تعارف کرایا اور ڈرائنگ کوغور سے دیکھنے کا کہا جب انہوں نے اپنی تصویر دیکھی تو خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی حرکت پر شرمندہ ہوئے اور معذرت کی۔
مصور نے بتایا کہ مجھے کافی اور آرٹ ایک ساتھ  پسند ہے، میں مختلف کیفے  پرجاتا ہوں، وہاں  ایسے لوگ تلاش کرتا ہوں جن کے چہرے کے تاثرات مختلف ہوں اور اسی شخص کا انتخاب کرتا ہوں۔

یہ بھی ضروری نہیں کہ سب کو ہی میرا یہ کام کا انداز پسند آئے۔ فوٹو عرب نیوز

السالم نے بتایا کہ میں نے ڈرائنگ اور پینٹگز اپنے سکول سے ایک مضمون کے طور پر سیکھنا شروع کی جب کہ میرے کچھ کلاس فیلو اس مضمون کو کم اہم سمجھتے تھےلیکن میرا یہ شوق بھی رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شروع میں ایک تصویر تیار کرنے میں 35 سے 40 منٹ لگتے تھےلیکن اب میں 10 سے 15 منٹ میں اپنا کام مکمل کر لیتا ہوں۔
فائن آرٹ کے حوالے سے مملکت میں اپنے اس فن کے مستقبل کے بارے میں انہوں نے مثبت رائے دیتےہوئے کہا کہ اب میرے جیسے فنکار کو اپنا شوق آگے بڑھانے کے لیے زیادہ مواقع میسر ہیں۔
 

شیئر: