سعودی ولی عہد کے دورہ فرانس میں شراکت داری پر زور دیا جائے گا
سعودی ولی عہد کے دورہ فرانس میں شراکت داری پر زور دیا جائے گا
جمعرات 28 جولائی 2022 12:05
شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ سعودی عرب سمیت متعدد ممالک کی جانب سے باقی دنیا کے ساتھ تعاون کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پیرس اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں سے ان کی متوقع ملاقات سعودی عرب کے فرانس کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی اور ان کی دوستی کی گہرائی کی علامت ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی ولی عہد کا دورہ ہنگامہ خیز بین الاقوامی و علاقائی ماحول اور امریکی صدر جو بائیڈن کے خلیج کے دورے کے چند دن بعد ہو رہا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ سعودی عرب سمیت متعدد ممالک کی جانب سے باقی دنیا کے ساتھ تعاون کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے، یہاں تک کہ ان علاقوں میں بھی جو روایتی طور پر امریکہ کے لیے مخصوص ہیں۔
اس تناظر میں فرانسیسی صدر ایمانیول میکخواں اور سعودی ولی عہد کے درمیان باقاعدہ اور پائیدار تعلقات کے پیش نظر فرانس ایک خاص مقام رکھتا ہے۔
پیرس میں دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر بات کرتے ہوئے دونوں رہنما اقتصادی شراکت داری اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں اسے مضبوط بنانے کے طریقوں کا جائزہ لیں گے۔
جنوری میں اپنی ملاقات کے دوران انہوں نے اقتصادی تبادلوں میں نجی شعبے کی شراکت کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا تھا۔
سعودی ولی عہد کی طرف سے شروع کیا گیا ویژن 2030 اور فرانس کا 2030 کا اقتصادی منصوبہ مواقعوں اور ہم آہنگی کو جوڑتا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانیول میخواں اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ایک بار پھر پیرس معاہدے کی بنیاد پر موسمیاتی تبدیلی کے خلاف لڑائی کے عزم کی اہمیت پر زور دیں گے۔ جبکہ فرانس مملکت کے سعودی گرین اور مڈل ایسٹ انیشیٹو کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات پر بات کرنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔
تزویراتی سطح پر یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں انرجی سکیورٹی ایجنڈے میں سرفہرست ہو گی۔ ایک ذریعہ کے مطابق سعودی ولی عہد ایمانیول میخواں کو بحران کو کم کرنے کے لیے مملکت کی کوششوں پر یقین دہانی کرائیں گے۔
مسئلہ فلسطین اور لبنان پر بات چیت بھی یقینی ہے۔ بات چیت میں ایران کا جوہری مسئلہ اور اس کے علاقے پر پڑنے والے اثرات بھی زیر بحث آئیں گے۔ فرانسیسی صدر کہہ چکے ہیں کہ مسئلے کا حل جلد سے جلد سنہ 2015 میں تہران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر واپسی ہے۔