Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

‏سابق چیئرمین نیب کی پی اے سی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

درخواست میں پبلک اکاؤنٹس کی کارروائی کے میٹنگ منٹس کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے: فوٹو اے پی پی
سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے ان پر عائد کیے گئے ہراسیت کے سنگین الزامات اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے انہیں لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش کے اقدامات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔  
پیر کو دائر کی گئی درخواست میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کارروائی کے میٹنگ منٹس کالعدم قرار دینے اور فیصلہ ہونے تک پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔  
سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی جانب سے بپلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلبی اور لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹائے جانے کی سفارش کے حوالے سے دو الگ الگ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق منگل کو درخواست کی سماعت کریں گے۔
خیال رہے درخواستوں میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکریٹری پارلیمانی امور کو فریق بنایا گیا ہے۔  
شعیب شاہین ایڈووکیٹ کے توسط سے جمع کرائی گئی درخواست میں ‏سابق چیئرمین نیب نے موقف اختیار کیا ہے کہ چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں اورعدالت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سفارش کو کالعدم قرار دے۔  
اس سے قبل ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے بھی اپنی طلبی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ گذشتہ سماعت پر عدالت نے کہا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پبلک ڈومین میں وہی درخواست دیکھ سکتی ہے جو فنانس سے متعلق ہو۔  
عدالت کا کہنا تھا کہ ’نیب کو فنڈنگ کے معاملات میں اگر بلایا جاتا ہے تو کوئی حرج نہیں لیکن جہاں دائرہ اختیار کا ایشو ہو تو وہ عدالت نے دیکھنا ہے۔ اکاؤنٹس کے علاوہ جو کر رہے ہیں کیا یہ ان کا دائرہ اختیار بنتا ہے یا نہیں۔‘
عدالت نے چیئرمین نیب، ڈی جی نیب کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے اور طیبہ گل ہراسیت کے معاملے کی درخواست سننے کے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی۔ 

شیئر: