’اسمبلی تحلیل کی جائے‘، عراق کے سیاسی بحران پر اقوام متحدہ کو تشویش
’اسمبلی تحلیل کی جائے‘، عراق کے سیاسی بحران پر اقوام متحدہ کو تشویش
جمعرات 4 اگست 2022 6:58
مقتدیٰ الصدر کے سپورٹرز نے پارلیمنٹ کے اندر دھرنا دے رکھا ہے (فوٹو: اے پی)
اقوام متحدہ نے عراق میں جاری سیاسی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے حل کے لیے کردار ادا کریں جبکہ شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے پارلیمان تحلیل اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تیل کی دولت سے مالامال ملک میں انتخابات کو 10 ماہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک کوئی حکومت بنائی جا سکی اور نہ صدر اور وزیراعظم کو منتخب کیا جا سکا۔
یو این اسسٹنس مشن فار عراق کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ’ہم تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے متحرک ہوں اور کسی حل پر اتفاق کر لیں۔‘
رپورٹ کے مطابق شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر، جن کے گروپ نے پچھلے سال ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، نے چھ روز سے میں پارلیمان میں دھرنا دے رکھا ہے۔
مقتدیٰ الصدر کا گروپ وزارت عظمٰی کے لیے نامزد کی گئی شخصیت کی مخالفت کر رہا ہے، جو کہ حریف شیعہ گروپ سے تعلق رکھتے اور ایران کے حمایت یافتہ ہیں۔
دوسری جانب سبکدوش ہونے والے وزیراعظم مصطفٰی الکاظمی نے تمام فریقوں سے اپیل میں مذاکرات کی میز پر آنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے بدھ کو صدر برہم صالح سے بات بھی کی۔
عراق کی نیوز ایجنسی کے مطابق بات چیت میں دونوں نے ملک کی سلامتی و استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔
یو این مشن کا یہ بھی کہنا ہے ’تمام جماعتوں کے درمیان بامعنی مذاکرات کی ضرورت جتنی آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی کیونکہ حالیہ واقعات سیاسی کشیدگی کو مزید خرابی کی طرف لے جا سکتے ہیں۔‘
خیال رہے منگل کو مقتدیٰ االصدر گروپ کے اہم عہدیدار نے پیروکاروں کو 72 گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنا احتجاج پارلیمنٹ کے مرکزی ہال سے عمارت کے بیرونی احاطے میں لے جائیں۔
اقوام متحدہ کے پیغام کے مطابق ’عراق کو بے بہا اندرونی مسائل کا سامنا ہے، یہاں فوری معاشی اصلاحات کے علاوہ وفاقی بجٹ کی بھی اشد ضرورت ہے۔‘
عراق پیٹرول پیدا کرنے والی تنظیم کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس کی 90 فیصد آمدنی تیل سے ہی آتی ہے، تاہم اس کے باوجود ابھی تک 2022 کے بجٹ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
جون میں پارلیمان نے اناج کی فراہمی کے لیے ایک ہنگامی بل منظور کیا تھا۔
علاوہ ازیں مقتدیٰ الصدر کے پارلیمان کو تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ ان کے حامیوں کی جانب سے پارلیمنٹ پر قبضے کے بعد سامنے آیا ہے۔
ملکی آئین کے مطابق پارلیمنٹ کو صرف اکثریتی ووٹوں کے ذریعے ہی تحلیل کیا جا سکتا ہے یا پھر وزیراعظم کی صدر سے مشاورت کے بعد ایسا ممکن ہے۔
مقتدیٰ الصدر کا کہنا ہے ’مجھے یقین ہے کہ ملکی آبادی کی اکثریت حکمران طبقے سے نالاں ہے، جن میں کچھ ایسے سیاست دان بھی شامل ہیں جن کا تعلق میری پارٹی سے ہے۔‘