Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بالی بم دھماکوں میں ملوث مجرم کی سزا میں کمی، جلد رہائی کا امکان

عمر پاتک کو 2011 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو: اے پی
انڈونیشیا نے بالی بم دھماکوں میں مرکزی کردار ادا کرنے والے مجرم عمر پاتک کی سزا کم کر دی ہے جس پر آسٹریلیا نے سخت ردعمل دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس (اے پی) کے مطابق آسٹریلیا کے وزیراعظم اینتھونی ایلبانیز نے کہا ہے کہ انڈونیشیا کا یہ فیصلہ حملے میں ہلاک ہونے والے 88 آسٹریلوی شہریوں کے اہل خانہ کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2002 میں انڈونیشیا کے سیاحتی مرکز بالی کے ایک نائٹ کلب میں ہونے والے دھماکے میں 202 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان میں سے اکثر بیرون ممالک سے آئے ہوئے سیاح تھے۔
دھماکوں میں مرکزی کردار ادا کرنے والے عمر پاتک کو 2011 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور 2012 میں 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
مجرم عمر پاتک کی سزا میں کمی کے بعد ان کی رہائی رواں ماہ  پیرول پر  متوقع ہے تاہم وزارت قانون اور انسانی حقوق کی جانب سے فیصلہ آنا باقی ہے۔
اگر وزارت قانون نے حق میں فیصلہ نہ دیا تو عمر پاتک 2029 تک جیل میں ہی رہیں گے۔
آسٹریلوی وزیراعظم اینتھونی ایلبانیز نے مزید کہا کہ وہ انڈونیشیا کے ساتھ عمر پاتک کی سزا کا معاملہ اٹھاتے رہیں گے، عمر پاتک کی کارروائیاں دہشت گردانہ تھیں۔
وزارت قانون کے صوبائی دفتر کے سربراہ زیروجی نے بتایا کہ جیل میں عمر پاتک کو دیگر قیدیوں والے ہی حقوق حاصل ہیں، دوران قید انہوں نے بہت اچھا برتاؤ کیا اور اپنے شدت پسندانہ ماضی پر انہیں پچھتاوا ہے۔
بالی بم دھماکوں کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروہ جمعیہ اسلامیہ پرعائد کی جاتی ہے۔
عمر پاتک کے علاوہ دھماکوں میں ملوث دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ مجرم علی عمران کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی جبکہ تیسرے دہشت گرد عارف سنارسو کو 2020 میں پندرہ سال کی قید سنائی گئی تھی۔

شیئر: