قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے ڈیم فنڈ کے حوالے سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو طلب کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’ڈیم فنڈ کا پیسہ سپریم کورٹ کے پاس محفوظ ہے‘Node ID: 482351
-
’پوری عدلیہ کو بدنام کیا گیا‘، عمران خان 31 اگست کو طلبNode ID: 694761
منگل کو اجلاس کے دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیم فنڈز پر بریفنگ کے لیے بلایا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’سابق چیف جسٹس ثاقب نثار متنازع ہیں۔‘
کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ’ڈیم فنڈ سے متعلق اشتہارات پر 14 ارب خرچ اور 9 ارب اکٹھے ہوئے، بتایا جائے کہ فنڈ ڈیمز پر استعمال کیوں نہیں ہو رہا۔ ہم ججز کو دھمکیاں تو نہیں دے رہے۔‘
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’ڈیم فنڈ سے متعلق انکوائری ہونی چاہیے۔‘
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پہلی بار نئے تعینات ہونے والے چیئرمین نیب آفتاب سلطان شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ ’کمیٹی نے نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ نیب سے کوئی چیز پوچھتے ہیں تو یہ لوگ عدالت چلے جاتے ہیں۔ آپ کا ادارہ آئینی خلاف ورزیاں کرتا ہے۔‘

چیئرمین نیب نے کہا کہ ’آپ نے اثاثے ظاہر کرنے کی بات کی ہے۔ نیب افسران اثاثے ظاہر کرتے ہیں لیکن وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں بند رہتے ہیں۔ فائلیں تب کھلتی ہیں جب کوئی انکوائری کرنی ہو۔‘
پی اے سی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سیاستدانوں کے اثاثے پبلک دستاویز بن جاتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو جمع کروائے گئے اثاثے پبلک کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین نور عالم نے کہا کہ ’ہم نے آئین کے تحت اثاثے مانگے، کیوں نہیں ملے؟ آئین سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔‘
پی اے سی کے رکن مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’نیب افسران کے اثاثے جمع کروانے میں کیا حرج ہے؟‘
چیئرمین نیب نے کہا کہ ’اثاثوں سے متعلق میرا موقف وہی رہے گا۔ جو سلوک باقی سول سرونٹس کے ساتھ ہوتا ہے وہ ہمارے ساتھ بھی کریں۔‘

جس پر نور عالم خان نے جواب دیا کہ ’نیب ایک سول ادارہ ہے کوئی حساس ادارہ نہیں، ہم سب اثاثے جمع کرواتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘
چیئرمین نیب نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے رولز تبدیل کر دیں۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن صرف نیب کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔‘
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ مجھے گزشتہ چار سال کی اثاثوں کی تفصیلات چاہئیں، جس پر چیئرمین نیب نے تین سال کی اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی یقین دہانی کروا دی۔
’عمران خان نے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر 156 گھنٹے استعمال کیا‘
پی اے سی کے اجلاس کے دوران چیئرمین نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔
چیئرمین نیب نے بتایا کہ 2013 سے 2018 تک عمران خان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ عمران خان نے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر 156 گھنٹے استعمال کیا۔ ہیلی کاپٹر کے استعمال پر 7 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی۔ نیب اس کی ریکوری کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
