Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا پر کسی کا مذاق اڑانا جرم، 5 برس قید اور جرمانے کی سزا

ایسے کسی کام سے گریز کیا جائے جس سے کسی کی ہتک ہو ( فوٹو ٹوئٹر)
سعودی پبلک پراسیکیوشن نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ’پرینک‘ کی سزا 5 برس قید اور30 لاکھ  ریال جرمانہ ہے۔ ایسا کرنے سے گریز کیا جائے۔
عکاظ اخبار کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے انتباہ کیا کہ ’مذہبی اقدار، سماجی آداب یا قومی نظام کو نقصان پہنچانے، نجی زندگی کی پامالی سے متعلق کوئی چیز بنانا یا بھیجنا یا اسے محفوظ کرنا خلاف قانون عمل ہے۔ انٹرنیٹ یا کمپیوٹر میں اس قسم کی چیزوں کو محفوظ نہ کیا جائے۔ اس پر قید اور جرمانے کی سزا ہے۔ 
پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ جو شخص بھی ایسی کسی سرگرمی میں ملوث پایا جائے گا اسے 5 برس تک قید اور 30 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی۔ کسی ایک سزا پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے‘۔
پبلک پراسیکیوشن نے کہا کہ ’ایسے کسی بھی کام یا سرگرمی سے گریز کیا جائے جس سے کسی کی ہتک ہو۔ سمارٹ فون کو صرف ان مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے جس کے لیے اسے بنایا گیا ہے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’دفاتر میں کام کرنے یا آنے والوں کی تصاویر بنانا، ویڈیو تیار کرنا،ان کی تشہیر کرنا، انہیں موبائل کے ذریعے نقصان پہنچانا ،سماجی آداب سے ہٹ کر کوئی سرگرمی کرنا یا ٹیکنالوجی استعمال کرکے اس قسم کی چیزیں پھیلانا قابل سزا عمل ہے‘۔ 
پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ’جو شخص موبائل کیمرے کے ذریعے کسی کی نجی زندگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا یا کسی کی تشہیر کرے گا تو اسے قید اور جرمانے کی سزا ہوگی‘۔  
علاوہ ازیں ماہرین قوانین نے کہا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر ایسے وڈیو کلپ جاری کرنا جس سے کسی کا مذاق اڑانا ہو قانونا جرم ہے۔ اس سے گریز کیا جائے‘۔ 
مقامی وکیل بندر العمودی نے کہا کہ ’وڈیو کلپ اس حد تک ہی قابل قبول ہوسکتے ہیں جس سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔ اگر کسی کی بے عزتی ہوتی ہو یا اسے ہنسی مذاق کا موضوع بنالیا جائے تو ایسا کرنے پر سزا ہے۔ متاثرہ شخص ہتک عزت کا دعوی دائر کرسکتا ہے‘۔

شیئر: