دبئی میں تشدد سے ملازمہ کی ہلاکت، غیر ملکی انجینیئر کو 15 برس قید
ملازمت کے 5 ماہ بعد انجینیئر نے ملازمہ پر تشدد شروع کردیا(فائل فوٹو امارات الیوم)
دبئی کی عدالت نے تشدد سے ملازمہ کی ہلاکت کے کیس میں غیرملکی انجینیئر کو 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
الامارات الیوم کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کی پوچھ گچھ اور مقدمے کی دستاویزات سے یہ بات ریکارڈ پر آئی ہے کہ ’اکتوبر2019 کے دوران ایک ملازمہ غیرملکی انجینیئر کے یہاں کام کررہی تھی۔ ملازمت کے 5 ماہ بعد انجینیئر نے ملازمہ پر تشدد شروع کردیا‘۔
’ تشدد اورغیر انسانی سلوک کے باعث گھریلو ملاززمہ کی صحت بگڑتی چلی گئی۔ انجینیئر اسے ہسپتال لے گیا جہاں اس نے دم توڑ دیا‘۔
پبلک پراسیکیوشن نےغیرملکی انجینیئر پر طاقت کے بے جا استعمال، جسمانی و ذہنی تشدد اور چھ ماہ تک اسے علاج کی سہولت سے محروم کرنے اور موت کا باعث بننے والے اقدامات کا ملزم قرار د یتے ہوئے فرد جرم عائد کی۔
پرائمری کورٹ نے مقدمے کی سماعت کے بعد ستمبر 2021 کے دوران اسے قید بامشقت اور دبئی سے بے دخلی کی سزا سنائی تھی۔
پبلک پراسیکیوشن نے پرائمری کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی اورغیر ملکی انجینیئر کو موت کی سزا سنانے کا مطالبہ کیا۔انجینیئر نے بھی پرائمری کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔
ملزم کے وکیل محمد النجار نےاپیل کورٹ میں موقف اپنایا کہ’ ملازمہ گھر پر کام کررہی تھی۔ اس پر یہ الزام کہ اس نے اسے اپنی قید میں رکھا درست نہیں کیونکہ گھریلو ملازمہ کا گھر پر رہنا ڈیوٹی کےعین مطابق ہے‘۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ’ ملاززمہ کچرا پھینکنے کے لیے گھر سے باہر بھی جاتی تھی اور اس نے اپنی موت سے ایک ماہ قبل اپنی تنخواہ بھیجی تھی۔ اسے زبردستی گھر میں روکنے کے الزام درست نہیں‘۔
وکیل نے دعوی کیا کہ ’ملازمہ کے وارث قصاص کے حق سے دست بردار ہوگئے ہیں کیونکہ انجینیئر انہیں شرعی دیت کی رقم ادا کرچکا ہے‘۔
اپیل کورٹ نے دلائل سننے کے بعد انجینیئر کو پندرہ برس تک قید کی سزا دینے کا حکم دیا جس کی توثیق سپریم کورٹ سے بھی ہوگئی ہے۔