Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب جاوید میانداد نے آسٹریلین بولر ڈینس لِلی پر بلا تانا

امپائر ٹونی کرافٹر نے دونوں کھلاڑیوں میں بیچ بچاؤ کرایا تھا۔ (فائل فوٹو)
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بدھ کی شب شارجہ میں پاکستان اور افغانستان کے مابین ہونے والے ایشیا کپ ٹی 20 کے میچ میں اگر پاکستان کے جارحانہ بلے باز آصف علی اور افغانستان کے بولر فرید احمد میں تلخ جملوں اور دھکا دینے کا واقعہ پیش نہ آتا تو یہ میچ محض پاکستان کے فائنل میچ میں پہنچنے اور افغانستان اور انڈیا کے مقابلے سے باہر ہونے کے ذکر تک ہی محدود رہتا۔
لیکن اس میچ کے اختتامی لمحات میں جو سنسنی آئی اور اس واقعے نے دونوں ٹیموں اور ان کے مداحوں کے بیچ جو تلخی پیدا کی اس سے نہ صرف یہ کہ پاکستان اور افغانستان کی کرکٹ مخاصمت کو ایک نیا رنگ ملا بلکہ بہت سے مبصرین کے مطابق یہ مخاصمت اب انڈیا اور پاکستان کے مقابلوں سے بھی آگے بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ دونوں ٹیموں کے ماضی کے میچوں کے بعد بھی افغان تماشائیوں کی طرف سے جذباتی اور پُرتشدد ردعمل دیکھنے میں آ چکا ہے۔
لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کرکٹ کے میدان پر کھلاڑیوں کے مابین محاذ آرائی ہوئی ہو اور بات جھگڑے تک پہنچی ہو۔ کرکٹ کی تاریخ میں کئی مواقع پر مختلف ٹیموں کے درمیان ایسی صورتحال سامنے آ چکی ہے۔
ایسے مشہور واقعات میں سے ایک واقعے میں پاکستان کے مایہ ناز بلے باز اور سابق کپتان جاوید میانداد اور آسٹریلیا کے منجھے ہوئے بولر ڈینس لِلی بھی بالکل اسی طرح آمنے سامنے آگئے تھے جیسے آصف علی اور فرید احمد آئے ہیں اور جاویدمیانداد نے ڈینس للی پر بلا تان لیا تھا۔
ہوا کچھ یوں کہ 1981 میں جاوید میانداد کی قیادت میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کے دورے پر تھی اور پرتھ ٹیسٹ کی چوتھی اننگ میں ایک بڑے ہدف 543 رنز کے تعاقب میں تھی۔ 
جاوید میانداد بطور کپتان اس میچ کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے تھے اور ڈینس لِلی انہیں جلد سے جلد آؤٹ کر کے میچ کو کنارے لگانے کے درپے تھے۔ اسی کشمکش میں بیٹر اور بولر کے درمیان روایتی تلخی پیدا ہو گئی۔ اور ایک موقع پر جب جاوید میانداد رن لینے کے لیے دوسرے اینڈ کی طرف دوڑ رہے تھے تو ڈینس لِلی نہ صرف ان کے سامنے آ کر ان کا رستہ روکنے لگے بلکہ انہیں دھکا بھی دیا۔

جاوید میاں داد اور ڈینس للی نے اپنے تعلقات بحال کر لیے تاہم وہ آج بھی اپنے عمل کا دفاع کرتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یہ دیکھتے ہی امپائر ٹونی کرافٹر ڈینس لِلی کے سامنے آ گئے اور دونوں کھلاڑیوں میں بیچ بچاؤ کرانے لگے تھے۔
اس میچ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امپائر کی یہ کوشش جاری ہی تھی کہ ڈینس لِلی نے ان کے پیچھے سے جاوید میانداد کو کک لگائی جس کے بعد جاوید میانداد نے پلٹ کر بلا تان لیا اور لِلی پر حملے کا ارادہ ظاہر کیا تاہم امپائر نے اس واقعے کو مزید بڑھنے سے روک دیا۔
لیکن کرکٹ میں ہونے والے بہت سے متنازع واقعات کی طرح یہ واقع میدان پر ختم نہیں ہوا بلکہ اس کی باز گشت اس پورے دورے اور اس کے کئی سال بعد بھی سنائی دیتی رہی۔ حتٰی کہ اس کا ذکر آج بھی متنازع ترین واقعات میں آتا ہے۔
وہ میچ تو پاکستان 286 رنز سے ہار گیا لیکن اس واقعے کے بنیادی ذمہ داری کے تعین کے حوالے سے بڑی لمبی لے دے ہوئی۔ ڈینس لِلی اور جاوید میانداد دونوں ایک دوسرے کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے رہے اور دونوں ٹیموں کی انتظامیہ دوسری ٹیم کے کھلاڑی کے خلاف کارروائی کے لیے کوشش کرتی رہیں۔

واقعے کی تحقیقات کے بعد ڈینس للی پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مشہور کرکٹ رائٹر مارٹن ولیمسن نے دونوں کھلاڑیوں کے انٹرویوز اور کتابوں کےحوالے دے کر لکھا ہے کہ ان میں سے کسی نے بھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کی اور اپنے عمل کو دوسرے کی حرکت کا ردعمل قرار دیا۔ تاہم ڈینس لِلی نے واقعے کے اگلے روز پاکستان کے ڈریسنگ روم میں جا کر اپنے ’ردعمل‘ کی معافی چاہی جس کو پاکستانی ٹیم نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ ان کی حرکت ردعمل نہیں بلکہ اشتعال انگیزی کا بنیادی عمل تھا۔
اس واقعے کی تحقیقات کے بعد ڈینس لِلی پر 200 آسٹریلین ڈالر کا جرمانہ کیا گیا جس کو ناقدین کی طرف سے ناکافی قرار دینے کے بعد آسٹریلین کرکٹ بورڈ نے یہ جرمانہ کم کر کے 120 آسٹریلین ڈالر کر دیا اور ساتھ ہی ان پر دو ایک روزہ میچوں کی پابندی بھی عائد کر دی جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف بقیہ ٹیسٹ میچوں میں شرکت کرتے رہیں گے۔ 
اگلے میچ میں ڈینس لِلی نے دونوں اننگز میں جاوید مینداد کی وکٹ لی اور آسٹریلیا یہ میچ بھی 10 وکٹوں سے جیتنے میں کامیاب ہو گیا تاہم سیریز کا آخری ٹیسٹ میچ پاکستان نے جیت لیا۔ 
بعد ازاں جاوید میانداد اور ڈینس لِلی نے اپنے تعلقات بحال کر لیے تاہم اس واقعے پر وہ آج بھی اپنا اپنا موقف رکھتے ہیں اور اپنے عمل کا دفاع کرتے ہیں۔  

شیئر: