بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے ایک رہائشی نے الزام لگایا ہے کہ کوئٹہ کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹر اور نرسوں کے درمیان جھگڑے کی وجہ سے ان کی نومولود بیٹی کی موت واقع ہوئی ہے جس کے بعد ایم ایس نے متعلقہ ڈاکٹر اور سٹاف نرس کو معطل کر دیا ہے۔
یہ واقعہ ایک روز قبل اس وقت پیش آیا جب نرسوں کی تنظیم بلوچستان ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے سول ہسپتال کے شعبہ اطفال کی ایک نرس کو ڈاکٹر کی جانب سے ہراساں کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف ہڑتال کر رکھی تھی۔
متاثرہ بچی کے والد ظہور احمد نے بتایا کہ تنظیم کے اہلکاروں نے نرسوں پر دباؤ ڈال کر انہیں ڈیوٹی دینے سے منع کیا اور انہیں وارڈ سے باہر لے گئے۔
مزید پڑھیں
-
کوئٹہ میں قتل ہونے والے تین بچوں کی ماں بھی فائرنگ سے ہلاکNode ID: 694171
-
کوئٹہ میں منشیات فروشوں کا ’راج‘ کئی برس بعد کیسے ختم ہوا؟Node ID: 698936
ان کا کہنا تھا کہ ’میری بیٹی کو دل کی بیماری تھی اور 25 اگست سے وارڈ میں داخل تھی اس سے پہلے ان کی اچھی دیکھ بھال ہو رہی تھی اور اس کی حالت بھی بہتر ہو رہی تھی لیکن ہڑتال کے باعث پیر کی دوپہر کو جب وہ اپنی بچی کو دیکھنے نرسری میں پہنچے تو انہیں مردہ پایا۔‘
ظہور احمد نے کہا کہ انتہائی نگہداشت یونٹ ہونے کی وجہ سے وہاں 24 گھنٹے کسی اسٹاف کا موجود ہونا ضروری ہوتا ہے لیکن وہاں کوئی ڈاکٹر اور نہ ہی نرسنگ سٹاف موجود تھا۔
قبل ازیں ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بچی کی حالت پہلے سے ہی خراب تھی۔
سول ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نسیم کٹکے زئی کا کہنا ہے کہ بچی کے دل میں دو سوراخ تھے اور اس کی حالت پہلے سے ہی خراب تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بچی گزشتہ اٹھارہ انیس دنوں سے داخل تھی اس کی دیکھ بھال پر روزانہ 30 ہزار روپے سے زائد خرچ آ رہا تھا جسے ہسپتال برداشت کر رہا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ بچے کے علاج میں غفلت یا ڈیوٹی پر ڈاکٹرز کے موجود نہ ہونے کا الزام غلط ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ابتدائی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انہوں نے سیکریٹری صحت کو واقعے کی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ینگ نرسز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر عزیز کاکڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’چلڈرن آئی سی یو میں تعینات ایک نرس کو اسی وارڈ کے ایک میل ڈاکٹر نے ہراساں کیا اوراسے تھپڑ مارے اور تشدد کا نشانہ بنایا لیکن اس پر کسی نے کوئی کارروائی نہیں کی جس پر نرسز نے احتجاجی ریلی بھی نکالی اور وارڈز میں ڈیوٹیوں سے بائیکاٹ کیا لیکن ایمرجنسی وارڈز میں نرسنگ سٹاف موجود تھا۔‘
عزیز کاکڑ نے بتایا کہ ڈاکٹروں کی تنظیم نے ان سے رابطہ کیا اور آپس میں بیٹھ کر معاملہ حل کر لیا ہے اب احتجاج ختم ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’متعلقہ ڈاکٹر کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے، جس پر ہم مطمئن ہیں۔‘
