سعودی قبائل میں ’چھڑی‘ کا استعمال اثر ونفوذ اور طاقت کی نشانی
سعودی قبائل میں ’چھڑی‘ کا استعمال اثر ونفوذ اور طاقت کی نشانی
ہفتہ 17 ستمبر 2022 6:06
کچھ لوگ ان چھڑیوں کو خاص بنانے کے لیے لقب لکھواتے ہیں (فوٹو: العربیہ نیٹ)
برصغیر کی طرح سعودی عرب میں بھی ’چھڑی‘ کا رواج بزرگوں اور عمائدین میں عام ہے۔ سعودی نوجوان طلال خلف غمار نے منفرد چھڑیاں تیار کرنے کے حوالے سے الباحہ اور دیگر علاقوں میں نام پیدا کیا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی معاشرے میں چھڑی کے لیے 2 لفظ ’العصا‘ اور ’المشعاب‘ کے الفاظ عام ہیں۔
طلال خلف غمار نے بتایا کہ عرب معاشرے کی ثقافت میں المشعاب کی بڑی اہمیت ہے۔ یہاں غامد اور زھران کے علاقوں میں نہ صرف یہ کہ معمر افراد چھڑی استمعال کرتے ہیں بلکہ اس کا استعمال ان کے اثر و نفوذ اور طاقت کا پتہ دیتا ہے۔ تلواروں کے رقص میں بھی المشعاب سے کام لیا جاتا ہے۔
طلال غمار نے کہا کہ انہیں سنگ تراشی بھی پسند ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سنگ تراشی عربی رسم الخط سے جڑی ہوئی ہے۔
سعودی نوجوان نے بتایا کہ ’میرے والد شہد سازی کے پیشے سے وابستہ تھے ۔ کمسنی میں اپنے بھائیوں کے ہمراہ اس میں دلچسپی لیتا تھا۔ ایک وقت وہ بھی آیا جب تاریخی ورثے کے نوادر جمع کرنا میرا دلچسپ مشغلہ بن گیا۔‘
طلال غمار کا کہنا ہے چھڑیاں ٹھوس لکڑی سے تیار کی جاتی ہیں۔ اگر چھڑی سیدھی ہوتی ہے تو اس کی تیاری میں دو گھنٹے لگتے ہیں لیکن اگر اس میں ٹیڑھ ہو تو اسے سیدھا کرنے کے لیے 7 سے پندرہ دن تک صرف ہوتے ہیں۔
اب نئی مشینیں آ گئی ہیں جن کے ذریعے کام آسان ہو گیا ہے مگر یہ مشینیں مہنگی ہونے کی وجہ سے انہیں خریدنا اور رکھنا مشکل ہے۔ اب بھی روایتی آلات کی مدد سے ہی چھڑیاں تیار کرتا ہوں۔
چھڑی کی لمبائی سے اس کی قیمت متعین ہوتی ہے۔ اگر چھڑی آدھ میٹر طویل ہے تو قیمت 200 ریال اوراگر ایک میٹرکی ہے تو قیمت 450 ریال تک ہوتی ہے۔
سعودی نوجوان نے بتایا کہ وہ ’سوق السبت‘ (سنیچر بازار) میں چھڑیوں کا سٹال لگاتے ہیں۔ کئی عشروں سے یہ بازار لگتا ہے اور وہاں روایتی اشیا پسند کرنے والے پہنچتے ہیں۔
طلال غمار کاکہنا ہے کہ بعض لوگ چھڑی پر اپنا نام اور لقب بھی لکھواتے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ چھڑی خاص ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں