پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کے سربراہ عمران خان کی لاہور کی گوررنمنٹ یونیورسٹی میں سیاسی تقریر سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔
پیر کو سابق وزیراعظم عمران نے یونیورسٹی میں ایک سیاسی تقریر کرتے ہوئے اپنی مخالفین خصوصاً سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو آڑے ہاتھوں لیا۔
عمران خان نے خطاب کے دوران کہا کہ ایک آڈیو لیک ان سے متعلق بھی آئے گی جس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد نواز شریف کو بتا رہی ہیں کہ توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن عمران خان کو نااہل کر دے گا۔
مزید پڑھیں
-
آئندہ دنوں میں مزید آڈیوز منظر عام پر آئیں گی: عمران خانNode ID: 704141
’مریم اپنے ابا جی کو بتا رہی ہے کہ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل کر دیں گے، آپ فکر نہ کریں۔‘
عمران خان نے یونیورسٹی طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقی آزادی کی تحریک میں شامل ہوں کیونکہ یہ ان کے مستقبل کا سوال ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’چوروں‘ کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہوا ہے جو وہ جاری رکھیں گے۔
ایک سرکاری یونیورسٹی میں اپنے مخالفین پر تنقید کرنا نہ صرف ان کے سیاسی مخالفین کو پسند آیا نہ اور دیگر سوشل میڈیا صارفین بھی اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایک ٹویٹ میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف تعلیمی ادارے کے حدود کے اندر ’جلسہ‘ کرنے کی اجازت دینے پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Strict action must be taken against Vice Chancellor Government College Uni for desecrating an educational institution by lending it to a Fitna & organising his jalsa on the premises. Using a seat of learning for political hate-mongering is a crime that should not go unpunished.
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 26, 2022
دوسری جانب صوبہ پنجاب کے گورنر محمد بلیغ الرحمٰن نے ’بطور چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں سیاسی پروگرام کے انعقاد‘ کا نوٹس لے لیا ہے۔
ٹوئٹر پر گورنر کے سرکاری اکاؤنٹ سے کہا گیا ہے کہ ’جامعات میں اس طرح کے سیاسی جلسوں کی گنجائش نہیں۔‘
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمٰن نے بطور چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں سیاسی پروگرام کے انعقاد کا نوٹس لے لیا!
▪️ملک کے نامور تعلیمی ادارے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا سیاسی اکھاڑہ بنانا افسوس ناک ہے۔
▪️جامعات میں اس طرح کے سیاسی جلسوں کی گنجائش نہیں۔ @MBalighurRehman— The Governor of Punjab (@GovOfPunjab) September 26, 2022
صحافی بے نظیر شاہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’کیا جی سی یو (گورنمنٹ کالج یونیورسٹی) دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی پلیٹ فارم فراہم کرے گی؟‘
Will GCU provide the platform to other political leaders too?
— Benazir Shah (@Benazir_Shah) September 26, 2022
’پراگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو‘ کے رکن حیدر علی بٹ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جی سی یو لاہور میں کسی بھی قسم کی طلبہ سیاست پر سخت پابندی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا یہ سیاست نہیں کہ وائس چانسلر اصغر زیدی اپنی پوزیشن کے لیے سیاست کررہے ہیں، عمران خان کو اپنا قائد کہہ رہے ہیں اور تقریر کی اجازت دے رہے ہیں؟‘
حیدر علی بٹ نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی میں ہر سیاستدان کو آنے اور خطاب کرنے کی اجازت ہونی چاہیے لیکن سٹوڈنٹس کو بھی سیاست کرنے کا حق دیا جانا چاہیے۔
allowing students to exercise their constitutional right to do politics for their own welfare, growth and rights is the hypocrisy and the problem. I hope in the near future, when @PSCollective_ will hold public gatherings at the Gcu for the genuine issues of students wouldn't be
— Haider Ali Butt (@HaiderSalma_) September 26, 2022
صحافی مبشر زیدی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’سیاسی رہنماؤں کا جامعات کا دورہ کرنا عام سی بات ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے مستقبل کے قائدین نکلیں گے۔‘
It's normal for political leaders to visit universities. That's where future leaders emerge. Allow student unions. Students remained disconnected from politics due to dictators #GCU
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) September 26, 2022