دنیا کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی ہے: ڈبلیو ٹی او کا انتباہ
دنیا کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی ہے: ڈبلیو ٹی او کا انتباہ
منگل 27 ستمبر 2022 12:41
نگوزی اوکونجو آئیویلا نے دنیا کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیاں تبدیل کریں (فوٹو: اے ایف پی)
تجارت کی عالمی تنظیم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) نے خبردار کیا ہے کہ پے در پے بحرانوں کے باعث دنیا تیزی سے عالمی کساد باری کی طرف بڑھ رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی سربراہ نگوزی اوکونجو آئیویلا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت جاری تصادم بحرانوں کو جنم دے رہے ہیں جوعالمی سطح پر کساد بازاری کی وجہ بن سکتے ہیں۔
تنظیم نے ممالک سے اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نگوزی اوکونجو آئیویلا نے ڈبلیو ٹی او کے سالانہ پبلک فورم کے موقع پر خطاب میں کہا کہ ’میرے خیال میں ہم عالمی کساد بازاری کی طرف بڑھ رہے ہیں تاہم یہ وقت ہے یہ سوچنے کا کہ ہم اس سے باہر کیسے نکلیں گے، ہم کو پیداوار کو بحال کرنے اور بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘
اسی طرح روئٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ نے بھی ملتے جلتے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال عالمی معیشت کو اس سے بڑھ کر ضرب لگ سکتی ہے جس کا خدشہ پچھلے سال ظاہر کیا گیا تھا اور اس کی وجہ سے روس یوکرین جنگ کے اثرات ہیں۔
او ای سی ڈی کی رپورٹ جس کا عنوان ’جنگ کی قیمت کی ادائیگی‘ ہے میں بتایا گیا ہے کہ اس تنازع نے عالمی سطح پر تیزی سے افراط زر کو بڑھایا جبکہ زندہ رہنے کی قیمت پہلے سے بھی بڑھ رہی تھی۔‘
او ای سی ڈی کے سیکریٹری میتھیس کورمین نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ’دنیا روس کے یوکرین پر حملے کی بہت بڑی قیمت ادا کر رہی ہے۔‘
ان کے مطابق ’اخراجات بڑھنے اور قوت خرید متاثر ہونے کے باعث کاروباری اداروں ہی نہیں عام افراد کو بھی نقصان کا سامنا ہے۔‘
کورونا کی عالمی وبا کے بعد یوکرین اور روس کے درمیان چھڑنے والی جنگ کے باعث اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بہت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ ایندھن کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔
یوکرین اور روس دونوں ہی ماضی میں ایندھن کے علاوہ خوراک کے سامان کی پیداوار کے لیے اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں تاہم جنگ کی وجہ سے ان کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، جس سے دنیا کے کئی حصوں میں خوراک کے بحران نے سر اٹھایا ہے۔
ماہرین پہلے بھی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر بحرانوں کو نہ روکا گیا تو صورت حال کساد بازاری کی طرف چلی جائے گی جبکہ اب ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے اس خطرے کا واضح الفاظ میں اظہار کر دیا ہے۔