’ملکی مفاد کے خلاف سرگرمیوں کا الزام‘، انڈیا کی مسلم تنظیم پی ایف آئی پر پابندی
’ملکی مفاد کے خلاف سرگرمیوں کا الزام‘، انڈیا کی مسلم تنظیم پی ایف آئی پر پابندی
بدھ 28 ستمبر 2022 5:34
حکام کی جانب سے پی ایف آئی پر ’غیرقانونی سرگرمیوں‘ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے (فوٹو: اے پی)
انڈیا کے حکام نے مسلمانوں کی تنطیم پاپولر انڈیا فرنٹ (پی ایف اے) اور اس سے تعلق رکھنے والے دیگر گروپس کو ’غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پابندی تنظیم کے خلاف ہونے والے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن اور درجنوں کی تعداد میں کارکنوں کی گرفتاری کے بعد سامنے آئی ہے۔
تنظیم کے خلاف رواں ماہ کے آغاز اور منگل کو مختلف ریاستوں میں کارروائیاں کی گئی تھیں۔
انڈین حکام نے تنظیم پر الزام لگایا تھا کہ ’وہ تشدد اور ملکی مفاد کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔‘
تنظیم کے خلاف رواں ماہ کے آغاز سے کارروائی شروع ہوئی تھی اور 21 ستمبر کو متعدد ریاستوں میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا اور 100 سے زائد کارکنوں کو ’دہشت گردی میں ملوث‘ ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق10 ریاستوں میں ہونے والے کریک ڈاؤن میں پی ایف آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے گرفتاریوں کو دہشت گردی کی تحقیقات کے حوالے سے اس وقت تک ہونے والی کارروائیوں میں سے سب بے بڑی کارروائی قرار دیا تھا۔
انڈین ایکسپریس نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا تھا کہ کارروائی ان اطلاعات پر کی گئی جن میں تنظیم پر نوجوانوں کو ’دہشت گردی کی طرف راغب‘ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
حکام کے مطابق ’ٹھوس ثبوت سامنے آنے کے بعد کارروائی کا فیصلہ کیا گیا جو ان لوگوں کے خلاف کیا جا رہا ہے جو دہشت گردی کے کیمپ چلانے، فنڈز مہیا کرنے اور لوگوں کو پی ایف آئی میں شمولیت ہونے کا کہہ رہے ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق بنگلور اور کرناٹکا کے کم سے کم 10 مقامات پر چھاپے مارے گئے جن میں پی ایف آئی کے ریاستی صدر نذیر پاشا کا گھر بھی شامل تھا۔
منگلور میں پی ایف آئی کے علاوہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی آئی) کے دو ارکان کو حراست لیا گیا جو سرچ آپریشن کے خلاف دفاتر کے باہر احتجاج کر رہے تھے۔
چھاپوں سے قبل این آئی اے نے پولیس کو امن وامان کی صورت حال قابو میں رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب پی ایف آئی نے چھاپوں کے ردعمل میں جاری بیان میں کہا تھا کہ ’ہم اس فاشسٹ حکومت کی اس مہم کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہیں جو اختلاف رائے رکھنے والوں کی آوازیں دبانے کے لیے ہے۔‘
بیان میں یہ کہا گیا تھا کہ قومی، ریاستی اور مقامی سطح کے لیڈروں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘
خیال رہے پی ایف آئی ایک اسلامی تنظیم ہے جس پر حکومت کی جانب سے انتہاپسندی میں ملوث ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
یہ 2006 میں نیشنل ڈویلپمنٹ فرنٹ (این ڈی ایف) کی جانشین کے طور پر سامنے آئی تھی جس میں دیگر تنظیمیں بھی بعدازاں شامل ہو گئی تھیں۔ پی ایف آئی خود کو ایک سماجی تنظیم قرار دیتی ہے۔