ایرانی آئل ورکرز کا حکومت کو کریک ڈاؤن ختم کرنے کا انتباہ
ایرانی آئل ورکرز کا حکومت کو کریک ڈاؤن ختم کرنے کا انتباہ
بدھ 28 ستمبر 2022 17:39
ہم خواتین پر تشدد کے خلاف ہونے والی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔ فوٹو روئٹرز
ایرانی تیل کے کارکنوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا تو وہ بھی ہڑتال کر دیں گے اور یہ ایسا اقدام ہو گا جو ملکی معیشت تباہ کر سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایران میں آئل کنٹریکٹ ورکرز کی آرگنائزنگ کونسل نے 26 ستمبر کو ریڈیو فردا کی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کارکنوں کا کہنا ہے ہم خواتین پر تشدد کے خلاف ہونے والی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔
ایران کی خام تیل اور قدرتی گیس کی برآمدات 2019 میں لگائے گئے ایک تخمینے کے مطابق جی ڈی پی کا 18 فیصد اور حکومتی محصولات کا تقریباً ایک چوتھائی نوٹ کیا گیا تھا۔
قبل ازیں 13 ستمبر کو ایران میں لباس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام کے باعث زیرحراست 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت واقع ہو گئی تھی۔
اس سانحہ کے بعد پھوٹ پڑے والےمظاہرے اور فساد80 سے زائد شہروں اور قصبوں میں پھیل گیا ہے اوربڑے پیمانے پر ہونے والی اس بدامنی نے ایران کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
دریں اثنا ایرانی پولیس کمانڈر نے بدھ کوخبردار کیا ہے کہ تقریباً دو ہفتے قبل زیرحراست خاتون کی ہلاکت پر شروع ہونے والے مظاہروں میں شامل افراد کو سختی سے تنبیہ کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
پولیس سربراہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن اور کچھ فسادی کسی بھی بہانے سے قوم کے امن، سلامتی اور سکون کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
ایران کی فارس نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ملک دشمن عناصر اور انقلابیوں کی سازشوں کا پوری طاقت سے مقابلہ کریں گے اور امن عامہ و سلامتی میں خلل ڈالنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 16 ستمبر کو مہسا امینی کی موت کے بعد پھوٹنے والے ہنگاموں کے باعث اب تک تقریباً 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم سرکاری اعداد و شمار میں یہ تعداد41 کے قریب بتائی جا رہی ہے۔
سرکاری ذرائع نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ 1200 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں مختلف سماجی کارکن، وکلا اور صحافی شامل ہیں۔
عام لوگوں کے گرتے ہوئے معیار زندگی کے باعث حالیہ مہینوں میں ایران میں مزدوروں کے مظاہروں میں بھی اضافہ ہو ا ہے کیونکہ مغربی پابندیاں معیشت کو متاثر کررہی ہیں۔