Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں، اتحاد میں ہے، یوکرینی صدر

یہ بھی فتح ہے کہ ہم یورپ اور دنیا کو متحد کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ریفرنڈم اور مشرقی یوکرین کے علاقوں کے الحاق کو باضابطہ تسلیم کرنے والے معاہدوں کو 'سٹنٹ' قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق صدر زیلنسکی نے یوکرین کے دارالحکومت کیف سے ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی انٹرویو میں فرینکلی سپیکنگ کی میزبان کیٹی جینسن کو بتایا کہ اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں، اتحاد میں ہے۔
یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ پوٹن کس قسم کے ریفرنڈم کا ذکر کر رہے ہیں ہمارے پاس یوکرین میں ایسا کوئی ریفرنڈم نہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین کے شہروں لوگانسک، ڈونیٹسک، زاپوریزہیا اور خیرسون میں ہونے والے ریفرنڈم میں روسی فیڈریشن میں شامل ہونے کے لیے بھاری اکثریت سے ووٹنگ ہوئی، اس ریفرنڈم پر بہت سے بین الاقوامی مبصرین کا خیال ہے کہ اس میں دھاندلی کی گئی۔
زیلنسکی نے میدان جنگ میں اہم فتوحات کے پوٹن کے حالیہ دعوؤں کی بھی تردید کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے یوکرین کی افواج نے روس کے زیر قبضہ چارعلاقوں میں سے ایک مشرقی قصبے لیمائن کو واپس حاصل کر لیا ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ روس جو اعلان کرتا ہے وہ اس سے قطعی مختلف ہوتا ہے جو وہ کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہماری سرزمین پر، ہماری قوم پر قبضہ کر لیں گے لیکن میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ جنگ کے آٹھ مہینوں میں ہم نے لیمائن شہر واپس لیا ہے جس پر روس نے چند دن قبل قبضہ رکھا تھا۔

ماسکو نے نئے الحاق شدہ علاقوں کو کبھی نہ چھوڑنے کا عہد کیا ہے۔ فوٹو اے بی سی نیوز

انہوں نے کہا کہ ہمیں روسی علاقوں میں کوئی دلچسپی نہیں اور میں روس کی عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم 1991 میں بین الاقوامی شناخت کی بنیاد پر اپنی سرحدوں تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔
یوکرین میں جنگ نے خطے اورعالمی جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس میں تیل اور گیس کی بڑھتی ہوئی قیمت بھی اہم وجہ ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں یوکرین کے صدر نے بتایا  کہ ساٹھ لاکھ سے زائد یوکرینی عوام نے قریبی ممالک میں پناہ لے رکھی ہے جس کے باعث سفارتی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ عالمی غذائی تحفظ کے لیے بھی تشویش بڑھ رہی ہے۔

زیلنسکی نے نیٹو میں شمولیت کےعمل کو تیز کرنے کی درخواست دی ہے۔ فوٹو روئٹر

پوٹن کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں کے الحاق کی خبروں نے عالمی رہنماؤں کو ایک بار پھر دھچکا دیا ہے کیونکہ جنگ کا کوئی واضح خاتمہ نظر نہیں آرہا۔
صدر نے کہا کہ میرے خیال میں دنیا بھر میں کسی بھی قوم کے لیے بڑی فتح یہ ہے جب اس کے لوگ متحد  ہیں اور معمولی جھگڑوں اور تضادات کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔
ہماری ایک فتح یہ بھی کہ ہم دنیا کی دوسری سب سے بڑی فوج سے برسرپیکار ہیں اور یہ دکھانے کے قابل ہیں کہ اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اتحاد میں ہے۔

ہم 1991 کی بنیاد پر اپنی سرحدوں تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔ فوٹو روئٹر

یہ بھی ہماری فتح ہے کہ ہم یورپ اور پوری دنیا کو متحد کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہم اس اتحاد کو دیکھتے ہیں جیسے ہر کوئی ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔
دوسری جانب زیلنسکی کی امید کے باوجود ماسکو نے اپنے نئے الحاق شدہ علاقوں کو کبھی نہ چھوڑنے اور تمام دستیاب وسائل کے ساتھ ان کا دفاع کرنے کا عہد کیا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں زیلنسکی نے یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کےعمل کو تیز کرنے کے لیے ایک درخواست پر دستخط کیے ہیں تاہم واشنگٹن کی طرف سے ردعمل کے پیش نظر کسی فوری کارروائی کا اشارہ نہیں دیا گیا۔
 

شیئر: