Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں طویق ڈرونز مقابلہ، پانچ فاتحین کےلیے ایک ملین ریال کا انعام

دی ’فلائنگ روبوٹکس‘ ٹیم نے بہترین ڈرون ڈیلیوری سسٹم کے لیے انعام حاصل کیا(فوٹو عرب نیوز)
سعودی فیڈریشن فارسائبر سکیورٹی پروگرامنگ اینڈ ڈرونز کے زیراہتمام طویق ڈرونز مقابلہ ریاض میں شہزادی نورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی طویق اکیڈمی میں اختتام پذیر ہوا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق طویق ڈرونز مقابلے کا مقصد ڈرون ٹیکنالوجی کو بڑھانا، ڈرون سیکٹر کی ترقی و استحکام کے لیے قومی کیڈروں کی تشکیل اور ڈرون ٹیکنالوجیز میں صلاحیتوں کو استوار کرناہے۔
طویق ڈرونز مقابلے میں سات ممالک کے 112 حریف شامل تھے جن میں سے پانچ فاتحین نے ایک ملین ریال کا انعام حاصل کیا۔
سعودی فیڈریشن فار سائبر سکیورٹی اینڈ پروگرامنگ نے جرمن ڈرون ماسٹرز اکیڈمی کے تعاون سے طویق ڈرونز چیلنج کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کی نگرانی کی۔
طویق ڈرونز چیلنج میں ماہرین کی جانب سے فراہم کردہ پانچ دن کا ایک  تربیتی پروگرام شامل ہے جس کے بعد تین دن کے اندر ڈرون ٹیکنالوجیز کو استعمال کرتے ہوئے اختراعی آئیڈیاز اور سلوشنز پیش کرنے کے لیے ایک ہیکاتھون شامل ہے۔
دی ’ڈی فور ایف‘، ’سائبر ونگنز‘، اور ’ویل سیون‘ نامی گروپس نے انفراسٹرکچر کو ظاہر کرنے کا چیلنج جیت لیا۔
دی ’فلائنگ روبوٹکس‘ ٹیم نے بہترین ڈرون ڈیلیوری سسٹم کے لیے انعام حاصل کیا جب کہ ’یو اے ایس فالکنز‘ نے گیسوں کے اخراج کے خطرات کو کم کرنے پر انعام جیتا۔
سعودی فیڈریشن فار سائبر سکیورٹی اینڈ پروگرامنگ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین فیصل الخمیسی نے چیلنج کے دوران جیتنے والی ٹیموں کی شرکت اور ان کی کوششوں کو سراہا۔
’فلائنگ روبوٹکس‘ کے رکن عبداللہ الاسمری نے کہا کہ یہ 10 دن سخت تھے لیکن چوتھا مقام حاصل کرنا ایک بہترین انعام تھا‘۔

طویق ڈرونز مقابلے کا مقصد ڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے( فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ ’ ہم نے اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے رات بھر کام کیا، اس لیے میں یہ بیان نہیں کر سکتا کہ ہم جیت کر کتنے خوش ہیں۔ اگرچہ بعض اوقات ٹیم ورک مشکل ہوسکتا ہے تاہم ہم کامیاب رہے اور جیت گئے‘۔
یو اے ایس فالکن کے ایک رکن معتز الطیار نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے کیونکہ مقابلہ مشکل تھا اور ہم ایسے حل ایجاد کر رہے ہیں جو حکومتی شعبوں کی مدد کریں گے، جو کہ حیرت انگیز ہے۔ یہ 10 دن مشکل تھے تاہم ہم گیسوں کے اخراج کے خطرات کو کم کرنے کے چیلنج میں کسی مسئلے کا حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے‘۔
سعودی فیڈریشن فار سائبر سکیورٹی اینڈ پروگرامنگ کے سی ای او مطیب القنی نے کہا کہ ’فیڈریشن نے پچھلے دو سالوں میں بہت سے مقامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ معیاری کورسز، پروگرامز اور تربیتی کیمپوں کے ذریعے سائبر سکیورٹی اور پروگرامنگ کے شعبوں میں قومی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے کام کیا ہے‘۔

شیئر: