اردنی خاتون انجینیئر ملازمت نہ ملنے پر کوسٹر چلانے لگیں
رشان شمالی کہتی ہیں مسافر انہیں ڈرائیونگ سیٹ پر دیکھ کر حیرت کا اظہار کرتے ہیں( فوٹو: سبق)
اردنی خاتون رشان النابلسی نے فوڈ انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کی تاہم ملازمت نہ ملنے پر ملکی تاریخ میں پبلک ٹرانسپورٹ ’کوسٹر‘ کی پہلی خاتون ڈرائیور بن گئیں۔
رشان شمالی اردن کے شہر اربد میں کوسٹر ڈرائیور کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
سکائی نیوز کے مطابق رشان النابلسی نے بتایا کہ ’کوسٹر کے مسافر مجھے ڈرائیور کی سیٹ پر بیٹھا دیکھ کر حیرت کا اظہار کرتے ہیں۔ پہلی اردنی خاتون ہوں جو پبلک ٹرانسپورٹ کی ڈرائیور بنی ہوں۔‘
اردنی خاتون کا کہنا ہے کہ ’فوڈ انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد سرتوڑ کوششوں کے باوجود ملازمت نہیں ملی تو پبلک بس ڈرائیور کے طور پر کام کرنے کے سوا کوئی اور آپشن نہیں تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ڈرائیورکی ڈیوٹی مشکل ہے۔ روزانہ صبح 5 بجے شروع ہوتی ہے اور سورج غروب ہونے تک جاری رہتی ہے۔ یہ محنت مشقت کا کام ہے۔‘
رشان النابلسی کا کہنا ہے کہ ’معاشرے کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خاص طور پردوسرے ڈرائیور اور مسافر اس پر فقرے کستے رہتے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پربھی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ بیشتر صارفین نے رشان النابلسی کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’رزق حلال نعمت ہے۔ ڈرائیونگ کوئی بری بات نہیں۔‘
بعض افراد کا اعتراض ہے کہ ’پبلک ٹرانسپورٹ ڈرائیور کا کام مردوں کا ہے، عورتوں کا نہیں۔ اس کے لیے جسمانی مشقت درکار ہوتی ہے۔‘