فیٹف کے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع، پاکستان کو ’اچھی خبر کا انتظار‘
فیٹف کے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع، پاکستان کو ’اچھی خبر کا انتظار‘
پیر 17 اکتوبر 2022 11:41
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
راجا کمار 21 اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں اہم فیصلوں کا اعلان کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
تقریبا ساڑھے چار سال بعد پاکستان کا نام رواں ہفتے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے ادارے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کا قوی امکان ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس پیرس میں منگل سے ادارے کے نو منتخب صدر راجا کمار کی سربراہی میں ہو رہا ہے۔ سنگاپور سے تعلق رکھنے والے راجا کمار 21 اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں اہم فیصلوں کا اعلان کریں گے جس میں پاکستان کو توقع ہے کہ ملک کا نام ساڑھے چار سال بعد گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ثمینہ چاگانی نے بتایا کہ پاکستان پُرامید ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
’پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے ایکشن پلان کے 27 نکات پہلے مکمل کیے پھر سات مزید نکات بھی مکمل کر لیے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا پروٹوکول ہے کہ کسی ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے پہلے آن سائٹ دورہ کیا جاتا ہے تاکہ جو اہداف مکمل ہوئے ان کا جائزہ لیا جائے۔ اس کے بعد رپورٹ بنائی جاتی ہے اور پھر اس رپورٹ کی روشنی میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ثمینہ چاگانی نے مزید بتایا کہ ’یہ دورہ مکمل ہو چکا ہے اور اب اچھی خبر کا انتظار ہے۔‘
پاکستانی اہلکار کے مطابق امید ہے کہ ملکی معیشت کو اس خبر سے سہارا ملے گا اور سٹاک مارکیٹ میں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی بہتری کا امکان ہے۔
رواں سال جون میں ہونے والے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے اس کے تمام 34 پوائنٹس پر کافی حد تک عمل کر لیا ہے۔ اس حوالے سے ایف اے ٹی ایف ٹیم کے پاکستان کے تصدیقی دورے کا بھی اعلان کیا گیا تھا ۔
مذکورہ دورہ ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسیفک گروپ نے اس سال اگست اور ستمبر میں کیا تھا۔
پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں جون 2018 میں ڈالا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قانونی، مالیاتی، ریگولیٹری، تحقیقات، استغاثہ، عدالتی اور غیر سرکاری شعبے میں خامیاں ہیں جن کو دور کیا جانا ضروری ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا، بعدازاں ایکشن پلان کے نکات میں مزید چھ نکات شامل کر دیے گئے تھے۔ اس دوران پاکستان کی جانب سے قانون سازی سمیت متعدد اقدامات کرکے یقینی بنایا گیا کہ ملک کا نام گرے لسٹ سے نکل سکے۔
گرے لسٹ سے نکلنے کا سفر: چار سال کے دوران اداروں کے اقدامات
ایف اے ٹی ایف کے اہداف مکمل کرنے کے لیے گزشتہ چار برس میں پاکستان میں پی ٹی آئی حکومت، پارلیمنٹ اور ملک کے متعدد اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔
اس طرح پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان ایف اے ٹی ایف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 سے پہلے مکمل کر لیا۔
عسکری زرائع کے مطابق افواج پاکستان نے اس میں بھی کلیدی کردار ادا کیا اور حکومت اور قومی اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا۔
دہشت گردی کی مالی معاونت ختم کرنے کے 27 میں سے27 پوائنٹ اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے سات میں سے سات پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا۔ دونوں ایکشن پلانزکل ملا کر34 نکات پر مشتمل تھے۔
اس حوالے سے حکومت سے مشاورت کے بعد چیف آف آرمی سٹاف کے احکامات پر2019 میں جی ایچ کیو میں ایک سپیشل سیل بھی قائم کیا گیا۔
سیل نے جب اس کام کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت صرف پانچ نکات پر پیش رفت تھی۔ اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈینیشن میکنزم بنایا اور ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے عمل درآمد بھی کروایا۔
ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے پاکستان میں پارلیمنٹ نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے خاتمے کے لیے درجن کے قریب قوانین بنائے جس میں مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات وضع کیے۔
ان قوانین کے بعد گزشتہ چار سالوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کمی آئی ہے۔