Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرے لسٹ سے نکلنے کے پہلے اور آخری مرحلے کا آغاز ہوگیا: حنا ربانی

فیٹف کے مطابق پاکستان نے تمام شرائط مکمل کر لی ہیں۔ (فوٹو: فیٹف ٹوئٹر)
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے پہلے اور آخری مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے۔
سنیچر کو وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں اس امید کا اظہار کیا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل اکتوبر سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی مدد پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ٹیم پاکستان سے مشاورت کے بعد دورے پر آئے گی اور باہمی اتفاق رائے سے دورے کی تاریخ طے کی جائے گی۔
حنا ربانی نے کہا کہ فیٹف نے شرائط پوری کرنے کی پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے، پاکستان کے ذمہ مزید کوئی اقدامات زیر التوا نہیں ہیں۔
’پاکستان نے سال 2018 اور2021 کے دونوں عملی منصوبوں کی شرائط پر عمل درآمد مکمل کر لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم دورے کے دوران دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے کی گئی قانون سازی اور اس سے متعلق دیگر اقدمات کا تکنیکی بنیادوں پر جائزہ لے گی، جو کسی بھی ملک کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کے عمل کا ایک حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیٹف کے اجلاس کے دوران سائیڈلائن پر مختلف رہنماؤں سے ملاقاتوں میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر آگاہ کیا۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکلنے سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاری کے دروازے کھل جائیں گے، پاکستان پر اعتماد بڑھے گا اور سرمایہ کاروں کی ہچکچاہٹ ختم ہوجائی گی۔

فیٹف کے صدر نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے اصلاحات نافذ کیں۔ (فوٹو: فیٹف ٹوئٹر)

وزیر مملکت نے اس کامیابی پر ملک کے تمام وفاقی و صوبائی اداروں اور ایجنسیوں کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ یہ صرف کسی ایک ادارے کا کام نہیں تھا بلکہ سب کی کوششیں شامل تھیں۔
’ایف اے ٹی ایف کا تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا کوئی تعلق نہیں‘ 
ایک سوال کے جواب میں حنا ربانی نے کہا کہ ‘پاکستان کا تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات ایک اندرونی معاملہ ہے اور ایف اے ٹی ایف سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔‘  
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان میں کسی سے مذاکرات سے نہیں روکا گیا اور تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پاکستان کا ایک اندرونی معاملہ ہے۔  
وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے اس خیال کو بھی رد کیا کہ پاکستان کے افغان حکومت کے ساتھ تعلقات کا ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر کوئی اثر پڑے گا۔
’یہ ریاست کے مابین تعلقات ہیں اس کا ایف اے ٹی ایف سے کوئی تعلق نہیں۔‘  
خیال رہے کہ جمعے کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا تھا کہ ’پاکستان نے تمام شرائط مکمل کر لی ہیں۔ ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کر کے شرائط پر عمل درآمد کا جائزہ لے گی۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے اصلاحات مکمل کیں۔ پاکستان نے 34 آئٹمز پر مشتمل اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں۔‘

وزیراعظم نے فیٹف سے متعلق کامیابی پر بلاول بھٹو اور دیگر کو مبارکباد دی۔ فوٹو: اے ایف پی

یاد رہے کہ جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد گذشتہ چار سال سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی اس فہرست میں موجود ہے۔
جمعے کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں چھ دن سے جاری اجلاس کے آخری دن پاکستان  کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے۔ ورچوئل اجلاس نے جمعرات کو پاکستان کی جانب سے مطلوبہ نکات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا تھا۔
سول اور ملٹری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فیٹف کی شرائط پوری ہونے اور وائٹ لسٹ میں پاکستان کی واپسی کی راہ ہموار ہونے پر مبارکباد دی ہے۔
سنیچر کو وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے کی قومی کاوش کرنے والی تمام سول اور ملٹری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔‘
’وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو مبارک دیتا ہوں، ان کی قیادت میں ٹیم کو یہ اہم کامیابی ملی۔ عسکری قیادت کو فیٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکالنے کے عمل پر مبارک، پاکستان کو حاصل ہونے والی اس بڑی کامیابی پر آپ کی کاوشوں کو سراہتا ہوں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو مایوسی، ناامیدی اور معاشی ابتری سے نکال کر تعمیر، ترقی اور خوشحالی کی طرف واپس لے کر آئیں گے۔

شیئر: