پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ حلال پروڈکٹس ڈیولپمنٹ کمپنی مقامی پلیئرز کو فعال کرنے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے خاص طور پر عالمی حلال مارکیٹوں کو وسعت دینے میں مدد کرے گی۔
عرب نیوز کے مطابق اس سے ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اہم مقامی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے سعودی عرب میں حلال پروڈکشن انڈسٹری کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’ حلال پروڈکٹس ڈیولپمنٹ کمپنی کا مقصد حلال مصنوعات بشمول خوراک، کاسمیٹکس اور فارماسیوٹیکل کی ترقی کے لیے علم، ٹیکنالوجی اور اختراع کو مقامی بنانا ہے۔ کمپنی کا مقصد مختلف خدمات کو متعارف کروا کر انڈسٹری کے لیے سرمایہ کاری اور اقتصادی مواقع کو فروغ دینا ہے‘۔
پریس ریلیز میں میں مزید کہا گیا کہ کمپنی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اور اس کی پورٹ فولیو کمپنیوں کو عالمی حلال مارکیٹوں میں مختلف قسم کے تعاون اور سرمایہ کاری کے مواقع تک رسائی میں مدد کرے گی۔
نئی فرم کا قیام مملکت کے وژن 2030 میں بیان کردہ اہداف کے مطابق ہے جس کا مقصد تیل سے دور سعودی عرب کی معیشت کو متنوع بنانا ہے، اس کے ساتھ ساتھ گڈز اور ریٹیل، اور خوراک اور زراعت سمیت اہم شعبوں کو ترقی دینا ہے۔
خودمختار ویلتھ فنڈ انسٹی ٹیوٹ کے اپریل میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پبلک انویسٹمنٹ فنڈ دنیا کے سب سے بڑے خودمختار دولت فنڈز میں سے ایک ہے جس کے اثاثوں کی مالیت 620 بلین ڈالر ہے۔
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر یاسر الرمیان نے اکتوبر کے شروع میں ایک حکمت عملی کا انکشاف کیا تھا جس میں اس دہائی کے اختتام تک فنڈ کے اثاثوں کو دو سے تین ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کے منصوبوں کی تفصیل تھی۔
یاسر الرمیان نے ثمانیہ پوڈ کاسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’ ہم 2025 تک ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ اور اب ہم تقریباً 700 ڈالر سے کم ہیں۔ ہمیں اثاثوں کے اس حجم تک پہنچنے کے لیے تقریباً 400 بلین ڈالر کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ہمارے پاس اب سے لے کر 2030 تک ایک مکمل منصوبہ ہے کہ ہم نےکس طرح ایک ٹریلین تک پہنچنا ہے اور دو سے تین ٹریلین ڈالر تک کیسے پہنچنا ہے اور ولی عہد محمد بن سلمان اس ہدف تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں‘۔