پاکستان کی فارماسوٹیکل کمپنیوں نے بخار کے لیے استعمال ہونے والی 500 ملی گرام کی گولی کی قیمت کم کر کے 2 روپے 35 پیسے کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جبکہ بخار کا سیرپ کمپنیوں کے مطالبے کے برعکس 117 روپے 60 پیسے میں دستیاب ہوگا۔
وزارت خزانہ کے مطابق ’یہ فیصلہ اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے فارماسوٹیکل کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات میں ہوا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
پیناڈول کی قیمت نہیں بڑھاؤں گا: وزیراعظم شہباز شریفNode ID: 711251
بدھ کو ہونے والی ملاقات میں بخار میں استعمال ہونے والی پیراسیٹامول کی گولی کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
طویل تبادلہ خیال کے بعد فارماسوٹیکل کمپنیوں نے ’بخار کی 500 ملی گرام کی گولی کی قیمت کم کر کے 2 روپے 35 پیسے‘ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
Federal Finance Minister Senator Mohammad Ishaq Dar in a meeting with heads of main pharmaceutical companies discussed the retail price of paracetamol products. The pharma industry agreed upon the reduced prices of paracetamol 500mg tablet at Rs. 2.35,..(1/2)...
— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) October 26, 2022
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ’فارماسوٹیکل کمپنیوں سے طے ہوا ہے کہ بخار کے سیرپ کی قیمت 117 روپے 60 پیسے فی بوتل ہوگی۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق ’فارماسوٹیکل کمپنیوں نے بخار کی ادویات کی پیداوار شروع کر دی ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں پیراسیٹامول کے معروف ترین برانڈ پیناڈول کی پیداوار مکمل طور پر بند ہوگئی تھی جس کے بعد یہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ اب یہ دوائی صارفین کو دستیاب نہیں ہوگی۔ اس کے بجائے لوگوں کو متبادل ادویات استعمال کرنا پڑیں گی۔
paracetamol extra 500 mg at Rs. 2.75 and Syrup at Rs. 117.6, which is almost half of the price increase demanded by them. Production of paracetamol products has been started. (2/2).
— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) October 26, 2022
پینٹاڈول بنانے والی کمپنی گلیکسو سمتھ کلین نے ’ناگزیر وجوہات‘ کی بنا پر پیداوار بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے تحت پیناڈول کی روایتی گولیوں کے علاوہ پیناڈول ایکسٹرا اور بچوں کا سیرپ بھی دکانوں پر اب دستیاب نہیں ہوگا۔
طبی ماہر ڈاکٹر جمال احمد نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پیناڈول اصل میں پیراسیٹامول کا برانڈ نیم ہے۔ یہ دوا مختلف برانڈ کے نام سے دنیا بھرمیں فروخت ہوتی ہے۔
گلیکسو سمتھ کلین نے پیداوار روکنے کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ خام مال کی قیمتوں میں اضافے کے سبب موجودہ قیمت پر پیداوار جاری رکھنا اس کے لیے ممکن نہیں۔
فارماسوٹیکل کمپنیوں کے مطابق پیراسیٹامول یا اسیٹامینوفن کو جس خام مال سے تیار کیا جاتا ہے اس کی قیمتیں گذشتہ برس یعنی 2021 سے بڑھ رہی ہیں۔ پیراسیٹامول کے ایکٹو فارماسوٹیکل انگریڈیئنٹ کے انڈیا اور چین اس خام مال کے بڑے سپلائر ہیں۔
