آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ میں زمبابوے سے ہارنے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات نہایت کم نظر آ رہے ہیں۔
پاکستان ٹیم کو سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جہاں تمام میچ جیتنا لازم ہیں، وہیں بنگلہ دیش اور انڈیا کے سہارے کی بھی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
زمبابوے سے اَپ سیٹ شکست کے بعد جہاں پوری ٹیم پر تنقید کی جا رہی ہے وہیں نوجوان بیٹر حیدر علی کی ٹیم میں شمولیت پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک میں پیدا ہونے والے 22 سالہ نوجوان بیٹر حیدر علی کو ٹی20 کرکٹ کا ٹیلنٹ مانا جاتا ہے۔
حیدر علی پہلی بار 2018 میں پاکستان کے ڈومیسٹک ٹی20 ٹورنامنٹ نیشنل ٹی20 کپ میں راولپنڈی کی نمائندگی کرتے نظر آئے تھے جس کے بعد انہیں 2020 میں ہونے والے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیزن کے لیے پشاور زلمی نے ٹیم میں شامل کیا تھا۔
پی ایس ایل میں پشاور زلمی کی جانب سے 28 میچز کھیلے ہیں جس میں انہوں نے 23 کی اوسط سے 557 رنز بنائے ہیں۔
پی ایس ایل میں حیدر علی اپنی ہٹنگ کے باعث مقبول ہوئے۔ انہیں 2020 میں زمبابوے کے خلاف ٹی20 سیریز کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔
حیدر علی پاکستان کی جانب سے 33 ٹی20 میچز میں 18 کی اوسط سے 499 رنز بنا چکے ہیں جبکہ انہوں نے پاکستان ٹیم کے لیے دو ون ڈے میچز بھی کھیلے ہیں۔
آسٹریلیا میں جاری ٹی20 ورلڈ کپ سے پہلے نیوزی لینڈ میں ہونے والی سہ ملکی سیریز کے دوران حیدر علی کی ٹی20 ورلڈ کپ سکواڈ میں شمولیت پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا تھا لیکن نیوزی لیںڈ کے خلاف فائنل میچ میں عمدہ کارکردگی دکھانے پر حیدر علی نے ٹی20 ورلڈ کپ کی پلیئنگ الیون میں اپنی جگہ پکی کر لی۔
ٹی20 ورلڈ کپ میں حیدر علی کی ابھی تک کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔
23 اکتوبر کو میلبرن میں روایتی حریف انڈیا کے خلاف اہم میچ میں حیدر علی دو رنز بنانے کے بعد غیر ضروری شاٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوگئے تھے جبکہ کمزور حریف زمبابوے کے خلاف حیدر علی پہلی ہی گیند پر صفر آوٹ ہوگئے۔
حیدر علی کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ ٹی20 سپیشلسٹ ہیں اور میچ ختم کرنے کی صلاحیتیں رکھتے ہیں لیکن ٹی20 ورلڈ کپ میں ان کی کارکردگی اس سے بالکل الٹ رہی ہے۔
ٹی20 ورلڈ کپ میں حیدر علی کی ناقص کارکردگی کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی صارفین کی جانب سے تبصرے کیے جارہے ہیں۔
پاکستانی سنگر عاصم اظہر لکھتے ہیں کہ ’حیدر علی، میرے بھائی، اور کتنا دفاع کریں؟‘